نئی دہلی(این این آئی) بھارت اور چین کے درمیان لداخ میں پائی جانے والی کشیدہ صورتحال کو ختم کرنے کے لئے فوجی سطح پر بات چیت تعطل کا شکار ہے جس کی وجہ سے بھارتی حکومت کے ساتھ ساتھ فوج میں بھی شدید بے چینی پائی جاتی ہے کیوںکہ سخت سردیوں کا موسم
شروع ہوچکا ہے جس سے ناقص سازوسامان سے لیس بھارتی فوجیوں کی زندگیوںکو شدید خطرات لاحق ہیں ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فریقیں ہاٹ لائن کے ذریعے بات چیت کے نئے مرحلے کی تاریخوں پر تبادلہ خیال کررہے ہیں تاہم مذاکرات کے لئے باقاعدہ تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔چھ جون سے شروع ہونے والے مذاکرات کا آخری اورآٹھواں مرحلہ دو ہفتے قبل 7 نومبر کوہوا تھا۔ موسم سرما کی آمد کے ساتھ یہ توقع کی جارہی تھی کہ بات چیت کا اگلا دور جلد منعقد ہوگا اور کسی مسودے پر اتفاق رائے قائم ہوجائے گا۔ فریقین کے لیفٹیننٹ جنرل سطح کے افسران اس بحران کے حل کے لئے بات چیت کر رہے ہیں جو 6 مئی کو شروع ہواتھا۔چار اور دس ستمبر کو ماسکو میں بات چیت کا ایک سلسلہ ہوا تھا۔ بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے دونوں ملاقاتوں میں اپنے اپنے ہم منصبوں سے ملاقاتیں کیں۔ کشیدگی کے خاتمے کے لئے پانچ نکاتی پروگرام جاری کیا گیا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔نیز پینگونگ تسو کے جنوبی علاقے میں 70 کلو میٹر طویل پٹی جیسے تنازعات کے نئے علاقے بھی ہیں ۔ بھارت چین سے یقین دہانی چاہتا ہے کہ وہ ان پہاڑیوں پر قبضہ نہیں کرے گا۔