ابوظہبی (این این آئی+ مانیٹرنگ ڈیسک)متحدہ عرب امارات نے غیرت کے نام پر اپنی رشتہ دار خواتین سے جرم کے مرتکب افراد سے نرمی برتنے سے متعلق قانون کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یو اے ای میں مروجہ قانون کے تحت اگر کسی عورت کا رشتہ دار یہ دعوے کرے کہ اس نے خاندان کی عزت توقیر کے تحفظ کے لیے (اس کو موت کی نیند سلانے کے)
جرم کا ارتکاب کیا ہے تو اس سے عدالت میں مقدمے کی سماعت کے وقت نرمی برتی جاتی ہے اور اس کو حالات کے مطابق تین سے پندرہ سال تک سزا دی جاتی ہے۔اماراتی حکومت کی قانونی اصلاحات کے تحت اب ایسے کسی جرم کا مرتکب شخص بھی اسی سزا کا مستحق ہوگا جو قتل یا حملے ایسے جرم کی مقرر ہے۔یو اے ای میں قتل کے مجرم کو عمر قید، سزائے موت یا سات سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔یہ اس صورت میں ہوتا ہے جب متاثرہ خاندان اپنے بدلہ لینے (قصاص)کے حق سے دستبردار ہوجائے۔تاہم بعض دوسرے عرب ممالک میں اپنی رشتہ دار عورت کے خلاف غیرت کے نام پرجرم کا ارتکاب کرنے والے مرد کو قانونی طور پر تحفظ مہیا کیا جاتا ہے،ان میں اردن، مصر اور کویت بھی شامل ہیں، جہاں یہ قانون نافذ ہے۔خطے اور دنیا بھرکی تنظیمیں ایک عرصے سے عرب ممالک میں عورتوں کے قاتل مردوں کو حاصل قانونی استثنا کے خاتمے کا مطالبہ کررہی ہیں۔دوسری جانب ایک موقر انگریزی جریدے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے سفارتی و تجارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد اسلامی قوانین بھی ختم کر دیے گئے ہیں، رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے اسلامی قوانین میں ایسی تبدیلیاں کر دی گئی ہیں کہ اب غیر شادی شدہ جوڑے بھی ایک ساتھ ایک کمرے میں رہ سکیں، مے نوشی کرنا اس کی خرید و فروخت کو بھی جائز قرار دے دیا گیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق اکیس سال سے زائد عمر کے افراد بے شک وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہوں مے نوشی کا سامان بیچ اور خرید سکیں گے۔