کھٹمنڈو(این این آئی)بھارت کواپنے ایک چھوٹے سے ہمسایہ ملک نیپال کے ہاتھوں ایک بار پھر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب نیپال نے اپنے نظرثانی شدہ سیاسی نقشے کو باضابطہ طور پر اسکولوں کے نصاب تعلیم میں شامل کرلیا اور اس میں وہ اہم علاقے بھی شامل ہیں
جن پر بھارت کا دعویٰ ہے کہ یہ اس کے ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نیپالی پارلیمنٹ نے 13 جون 2020 کو ملک کے نئے نقشہ کو متفقہ طور پر منظور کیا تھاجس میں لیپو لیکھ ، کالاپانی اور لمپیادھورا کے علاقے شامل ہیں جن کے بارے میں بھارت کا دعویٰ ہے کہ یہ اس کے علاقے ہیں۔کھٹمنڈو نے اسکول کے نصاب تعلیم میں نئی درسی کتابیں متعارف کروائی ہیں جن میں ملک کا نظر ثانی شدہ سیاسی نقشہ شامل ہے اوراس میں مذکورہ بالا تین اہم مقامات کو ملک کے حصے کے طورپر دکھایا گیا ہے۔ انفارمیشن آفیسر گنیش بھٹارائی نے بتایا کہ وزارت تعلیم کے تحت کوریکلم ڈیولپمنٹ سینٹر نے حال ہی میں نظر ثانی شدہ نقشے کے ساتھ کتابیں شائع کیں۔نیپال کی کابینہ کی طرف سے نئے نقشے کی توثیق کے بعد حکومت کے ترجمان اور وزیر خزانہ یووراج کھٹی واڈا نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت نے نئے سیاسی نقشے کو آئین اور اسکول کے نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 8 مئی کو اتراکھنڈ کے قریب دھارچولہ کو درہ لیپولیکھ کے ساتھ ملانے والی اسٹریٹجک لحاظ سے انتہائی اہم 80 کلومیٹر طویل سڑک کا افتتاح کیا تھاجس کے بعد بھارت اور نیپال کے درمیان تعلقات خراب ہوئے۔