رملہ (آن لائن) فلسطینی گروہوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اقدام کو ملت فلسطین اور فلسطینی کاز سے خیانت قرار دیا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے
ترجمان حازم قاسم نے صیہونی حکومت کے ساتھ بحرین اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو معمول پر لانے کے سمجھوتے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سمجھوتے سے غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں ملت فلسطین کی جدوجہد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملت فلسطین غاصب صیہونیوں کے خلاف اپنی جدوجہد کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھے گی جب تک اس کے حقوق پوری طرح بحال نہیں ہو جاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام اس طرح کے سمجھوتوں سے بھی نمٹیں گے جو متحدہ عرب امارات اور بحرین نے کئے ہیں۔تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے نائب سربراہ صالح العاروری نے بھی اس سمجھوتے کو ایک افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ بعض حکومتوں نے اسلامی مقدسات اور امت اسلامیہ کی امنگوں کو اپنے حقیر اور ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا اور ان کے یہ ذاتی مفادات امریکہ اور صیہونی حکومت کے انتخابات میں ٹرمپ اور نتن یاہو کی حمایت سے وابستہ ہیں۔
فلسطینی انتظامیہ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ علاقے میں امن و ثبات صرف اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب غاصبانہ قبضہ ختم ہو جائے اور فلسطینی عوام کو اپنے حقوق حاصل ہو جائیں۔درایں اثنا حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس سے
ٹیلی فون پر بات کی جس میں انہوں نے واضح لفظوں میں اعلان کیا کہ فلسطینی عوام، غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا پل نہیں بنیں گے۔پی ایل او کی ایکزیکٹیو کمیٹی کے سیکریٹری صائب عریقات نے بھی اعلان کیا ہے کہ جو کجھ وائٹ ہاؤس میں ہوا ہے وہ عرب نیشنل سیکورٹی کو درہم برہم کرنے کے مترادف ہے اور جب تک بیت المقدس کو دارالحکومت قرار دیتے ہوئے خودمختار فلسطینی مملکت قائم نہیں ہوجاتی اس وقت تک علاقے میں امن و استحکام پیدا نہیں ہو سکتا۔