گجرات( آن لائن )بھارت میں اسلام سے نفرت کرنے والی ایک ہندو لڑکی نے اسلام قبول کرلیا ، بھارتی ریاست گجرات کے ایک چھوٹے سے قصبے سے تعلق رکھنے والی سومیہ دیسائی نے اپنی داستان سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بیان کردی۔
جس میں اس نے لکھا کہ میں نے اسلام قبول کرلیا ہے میری داستان آرایس ایس کی مسلمانوں سے نفرت کرنے والی انتہا پسند سے اسلام سے محبت کرنے والی مسلمہ کی ہے ، بلاشبہ مجھے نفرت کرنا ہی سکھا یا گیا تھا لیکن اس کے باوجود ماننا ہوگا کہ میں نے ناقابل تردید ثبوت دیکھ کر فیصلہ کیا کہ اسلام ہی سچ ہے ۔سومیہ دیسائی نے بتایا کہ وہ چھوٹی عمر میں ہی آر ایس ایس کی خواتین ونگ کی رکن بنی اور اسے اسلاموفوبیا ہوگیا جس کے بعد بہت سے دیگر ہندولوگوں کی طرح وہ بھی مسلمانوں سے نفرت کرنے لگی جو مسلمانوں کو ہندو سماج کیلئے خطرہ اور ملک کا غدار سمجھتے ہیں، نفرت اتنی شدید تھی کہ مسلمانوں کو صرف بڑا گوشت کھانے پر مارے جاناایک تمسخرانہ مذاق اور معمول کی چیز لگتی تھی، صرف آر ایس ایس ہی نہیں بلکہ بھارت میں سارہ معاشرہ ہی مسلمان مخالف ہے جہاں میڈیا نمائندے بھی کھلے عام اسلام کو نیچا دکھانے کیلئے باتوں کو سینسر کرتے ہیں۔
نو مسلم لڑکی نے بتایا کہ مسلم مخالف تنظیم کا حصہ ہونے کے باوجود اندر سے ایک آواز آتی تھی کہ مسلمانوں سے بات کی جائے اور جب یہ آواز بار بار اسے مجبور کرتی رہی تو اس نے اپنے علاقے میں موجود مسلمانوں سے بات کرنے کا فیصلہ کیا تو اس کے نتیجے میں
مجھے ایک بہت ہی مختلف اور حیران کن رسپانس ملا جنہوں نے میری کھلے عام اسلام مخالفت کے باوجود مجھے مسکرا کے جواب دیا اور مجھے دعائیں دیں ، ایک دوست نے معروف پاکستانی سکالر ڈاکٹر اسراراحمد کے لیکچرز کو سننے کی تاکید کی جس پر اس نے عمل کیا اور
یہی وہ لمحہ تھا جس نے اس کی زندگی تبدیل کی جس کے بعد اسے نہیں معلوم کہ کیا ہوا لیکن اسے ان تمام سوالوں کے جوابات مل گئے جو اس کے اندر موجود تھے جو ناصرف اسلام بلکہ ہندوازم کے بارے میں بھی تھے، یہی وہ لمحہ تھا جب اللہ کے بلاوے اور سچائی کے
راستے کے سوا کچھ بھی دکھائی نہیں دیا جو کہ بہت بابرکت اور مطمئن کرنے والا تھا۔ سومیہ دیسائی نے اعتراف کیا کہ اسے ساری زندگی جس نفرت کے بارے میں سکھایا گیا اس نے مسلمانوں کے رویے کواس سے بہت مختلف پایا۔