جمعرات‬‮ ، 16 جنوری‬‮ 2025 

چوری کے واقعے پر عدالت کا انصاف و عدل پر مبنی فیصلہ،جج کے الفاظ نے حاضرین اور چوری کے الزام میں پکڑے گئے لڑکے کو بھی زار و قطار رُلا دیا

datetime 14  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) کچھ عرصہ قبل بیرون ملک ایک لڑکا سٹور سے چوری کرتا ہوا پکڑا گیا، گارڈ نے پکڑ لیا اس نے بھاگنے کی کوشش کی اور اسی کوشش اور مزاحمت میں سٹور کا ایک شیلف بھی ٹوٹ گیا، عدالت لگی جج نے لڑکے پر لگائی گئی فرد جرم سنی اور اس سے پوچھا تم نے واقعی کچھ چرایا تھا، جس پر لڑکے نے چوری کا اعتراف کرتے ہوئے مختصر جواب دیا، بریڈ اور پنیر کا پیکٹ۔ جج نے پوچھا کیوں؟

لڑکے نے کہا مجھے ضرورت تھی، جس پر جج نے کہا کہ خرید لیتے، لڑکے نے جواب دیا پیسے نہیں تھے۔ جج نے کہا گھر والوں سے لے لیتے، لڑکے نے جواب دیا گھر پر صرف ماں ہے جو بیمار اور بے روزگار ہے۔ اپنی ماں کے لئے ہی بریڈ اور پنیرچرائی تھی۔جج نے پوچھا تم کوئی کام نہیں کرتے، پندرہ سالہ لڑکے نے جواب دیا ایک کار واش میں کام کرتا تھا۔ ماں کی دیکھ بھال کے لئے ایک دن کی چھٹی کی تو نکال دیا گیا۔ اس پر جج نے کہا کہ تم کسی سے مدد مانگ لیتے، لڑکے نے جواب دیا صبح سے مانگ رہا تھا کسی نے مدد نہیں کی۔ جرح ختم ہو گئی اور جج نے اپنا فیصلہ سنانا شروع کر دیا۔ جج نے کہا کہ چوری اور خصوصاً بریڈ کی چوری بہت ہولناک جرم ہے اور اس جرم کے ذمہ دار ہم سب ہیں، مجھ سمیت عدالت میں موجود ہر شخص اس چوری کا مجرم ہے۔جج نے فیصلے میں کہا کہ میں یہاں موجود ہر فرد اور خود پر 10 ڈالر جرمانہ عائد کرتا ہوں۔ کوئی شخص دس ڈالر ادا کئے بغیر عدالت سے باہر نہیں جاسکتا۔جج نے یہ الفاظ کہے اور اپنی جیب سے دس ڈالر نکال کر میز پر رکھ دیے۔جج نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ سٹور انتظامیہ پرہزار ڈالر جرمانہ کرتا ہوں کہ اس نے ایک بھوکے بچے سے غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے، اسے پولیس کے حوالے کیا۔ اگر 24 گھنٹے میں جرمانہ جمع نہ کرایا گیا تو عدالت سٹور سیل کرنے کا حکم دے گی۔فیصلے کے آخر میں کہا گیا کہ سٹور انتظامیہ اور حاضرین پر جرمانے کی رقم لڑکے

کو ادا کرتے ہوئے، عدالت اس سے معافی مانگتی ہے۔عدالت میں موجود حاضرین کی آنکھوں میں فیصلہ سننے کے بعد آنسو تھے ہی لیکن اس پندرہ سالہ لڑکے کی رونے سے ہچکیاں بندھ گئیں اور اس موقع پر وہ بار بار جج کو دیکھ رہا تھا۔ یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ کفر کے معاشرے نے اسلامی عدل و انصاف کو اپنے اوپر لاگو کیا ہوا ہے جبکہ ہمارے ملک میں پولیس ہاتھ ڈالتی ہے تو غریب کاغذ چننے والے پر، غریب دیہاڑی دار مزدور پر ان کا قصور نہ بھی ہو تو انہیں قصور وار ٹھہرا دیا جاتا ہے اور امیر بے شک اس ملک کو لوٹ کر کھا جائے اس کو سلیوٹ کیا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…