خرطوم (این این آئی )افریقی ملک سوڈان نے غیر مسلموں کو شراب پینے کی اجازت دینے کے ساتھ ہی مرتد کی سزائے موت کو ختم کرنے اور خواتین کے ختنے جیسی روایت پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سوڈان کی نئی حکومت نے گزشتہ تقریبا چالیس برسوں سے نافذ سخت اسلامی قوانین میں بعض نرمیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ غیر مسلموں کو ہنگامہ اور فساد برپا نہ کرنے کی شرط
پر شراب پینے کی اجازت دی جائے گی۔ سوڈان میں شرعی قوانین کے مطابق مرتد کی سزا موت ہے تاہم ملک کے وزیر انصاف نصیر الدین عبد الباری نے ایسے قوانین میں اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کو ختم کیا جائے گا اور خواتین کے ختنے جیسی روایات پر پابندی عائد کی جائے گی۔ملک کے وزیر انصاف نصیرالدین عبد الباری نے سرکاری ٹی وی پر ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ اب سوڈان غیر مسلوں کو اس شرط پر شراب پینے کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اس سے امن امان کو خراب نہیں کریں گے اور سر عام شراب پینے سے گریز کریں گے۔سوڈان کے سابق صدر جعفر النمیری نے سن 1983 میں ملک میں شرعی قوانین کا نفاذ کرتے ہوئے شراب پر پابندی عائد کر دی تھی۔ انہوں نے شراب پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے دارالحکومت خرطوم میں وہسکی کی بوتلیں دریائے نیل میں غرق کردی تھیں۔ شرعی قوانین کے مطابق مسلمانوں کے لیے شراب پینا حرام ہے تاہم مسلم اکثریتی ملک سوڈان میں مسیحی برادری کی بھی ایک بڑی تعداد رہتی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سوڈان کی نئی حکومت نے گزشتہ تقریبا چالیس برسوں سے نافذ سخت اسلامی قوانین میں بعض نرمیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ غیر مسلموں کو ہنگامہ اور فساد برپا نہ کرنے کی شرط پر شراب پینے کی اجازت دی جائے گی۔