انقرہ (این این آئی)ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے عدالت کی جانب سے جدید ترکی کے بانی کے ایا صوفیہ میوزیم بنانے کو غیرقانونی قرار دیئے جانے کے بعد اس کو مسجد قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو نماز کیلئے کھولنے اعلان کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق طیب اردوان عالمی سطح پر ایا صوفیہ کی حیثیت تبدیل نہ کرنے کیلئے دباؤ کے باوجود عدالتی حکم آتے ہی مسجد کا اعلان کردیا۔
طیب اردوان نے کہا کہ ‘ایا صوفیہ مسجد کی انتظامیہ کو مذہبی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے حوالے کرنا کا فیصلہ کیا گیا ہے اور عبادت کیلئے کھلی ہوگی۔واضح رہے کہ جدید ترکی کے سیکیولربانی مصطفی کمال اتاترک نے اپنی حکمرانی کے ابتدائی دنوں میں ہے ایاصوفیہ مسجد کو میوزیم میں تبدیل کردیا تھا۔انقرہ میں ترکی سپریم عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اس جگہ کو مسجد کیلئے تعین کردیا گیا تھا اس لئے اس کو قانونی طور پر کسی اور مقصد کیلئے استعمال کرنا ممکن نہیں ہے۔فیصلے میں کمال اتاترک کے دستخط شدہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 1934 میں کابینہ کی جانب سے مسجد کو ختم کرکے اس کو میوزیم قرار دینا قانون کے زمرے میں نہیں آیا۔ایاصوفیہ کے لیے 16 برسوں سے قانونی جنگ لڑنی والی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایا صوفیہ عثمانی رہنماء کی جائیداد تھی اور انہوں نے شہر پر1453 میں قبضہ کرلیا تھا اور 900 سال پرانے بازنطینی چرچ کو مسجد میں تبدیل کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اردوان ایک سچے مسلمان ہیں اور انہوں نے گزشتہ برس مقامی انتخابات سے قبل عمارت کی حیثیت تبدیل کرنے کیلئے شروع ہونے والی مہم کی حمایت کی تھی۔ رجب طیب اردوان نے عدالت کی جانب سے جدید ترکی کے بانی کے ایا صوفیہ میوزیم بنانے کو غیرقانونی قرار دیئے جانے کے بعد اس کو مسجد قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو نماز کیلئے کھولنے اعلان کردیا۔