تہران (این این آئی )ایران اپنی جنوبی ساحلوں پر طیارہ بردار بحری بیڑے کا ایک نیا نقلی ماڈل تیار کر لیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق نقلی بیڑے کی تصاویر حاصل کی ہیں، جو خلیج فارس میں معمول کی گشت پر مامور امریکہ کے جوہری توانائی سے چلنے والے طیارہ بردار بیڑے سے مشابہہ ہے۔
دنیا میں پیدا ہونے والے تیل کا بیس فیصد خلیج فارس کے دہانے سے گزرتا ہے۔ابھی تک ایرانی عہدیداروں نے اس کی تصدیق تو نہیں کی، لیکن اس نقلی بحری بیڑے کی ساحلی شہر بندر عباس میں موجودگی سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب، سن 2005ء میں بحری مشقوں کے دوران امریکی بحری بیڑے کی نقلی غرقابی کو دہرانا چاہتی ہے۔سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں اس نقلی بحری بیڑے کیڈیک پر سولہ نقلی لڑاکا طیاروں کو سوار دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ نقلی بیڑہ دو سو میٹر لمبا جبکہ اس کی چوڑائی پچاس میٹر ہے۔ اصلی امریکی بحری بیڑہ، جس کی نقل بنائی گئی ہے، تین سو میٹر لمبا اور پچھتر میٹر چوڑا ہے۔یہ طیارہ اس مقام سے تھوڑے ہی فاصلے پر کھڑا ہے جہان مئی میں ایک سو نئی سپیڈ بوٹس کو متعارف کرایا گیا تھا۔ ان تیز رفتار کشتیوں پر مشین گنیں اور میزائل نصب ہیں۔