بڑی کامیابی بھارت کی منتظر اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کی وکالت کرنا زیادہ مشکل ہوگیا

7  جون‬‮  2020

نئی دہلی (این این آئی )بھارت رواں ماہ دو سال کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے غیر مستقل رکن کے طور پر منتخب ہوجائے گا جس کے بعد توقع ہے کہ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کی وکالت کرنا زیادہ مشکل ہوجائے گا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق ایک سفارتی ذرائع نے بتایا کہ 17 جون کو جنرل اسمبلی سلامتی کونسل میں دو سال مدت کے لیے 5 ریاستوں کا انتخاب کرنے والی ہے اور اس سال یہ انتخابات کورونا وائرس کی وجہ سے ایک الگ طریقہ کار کے ذریعے ہوں گے۔عام طور پر انتخابات جنرل اسمبلی ہال میں خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتا ہے تاہم اس بار یہ متعدد مقامات پر ہوسکتے ہیں جس کے بارے میں پیر کو تفصیلات جاری کی جائیں گی۔ممبر ممالک بڑے اجتماعات پر پابندی کی وجہ سے مقررہ ٹائم سلاٹوں کے دوران اور کسی مخصوص مقام پر اپنا ووٹ ڈالیں گے۔یو این ایس سی میں غیر مستقل اراکین کی 10 نشستوں کو علاقائی گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں افریقی گروپ، ایشیا پیسیفک گروپ، لاطینی امریکی اور کیریبین گروپ، مغربی یورپی اور دیگر گروپ شامل ہیں۔بھارت اس نشست کے لیے ایشیاء پیسیفک گروپ سے حصہ لے رہا ہے جسے انڈونیشیا نے خالی کیا ہے۔بھارت کی فتح تقریباً محفوظ ہوگئی ہے کیونکہ اس نشست کا پر مقابلہ خطے کے دیگر ممالک میں سے کسی نے نہیں کیا ہے۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ گزشتہ سال بھارت 55 اراکین پر مشتمل علاقائی گروپ سے اس نشست کے لئے بلا مقابلہ نامزد ہوا تھا جس کا حصہ پاکستان بھی ہے۔تاہم بھارت پھر بھی بیلٹ پر ہوگا کیونکہ اقوام متحدہ کے انتخابی قواعد کے تحت اگر اقوام متحدہ کے تمام 193 ممبران نے ووٹنگ میں حصہ لیا تو اسے کامیاب قرار دینے کے لیے کم از کم 129 ووٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔

گروپ کی توثیق کی وجہ سے دہلی کے لیے یہ بظاہر کوئی مشکل کام نہیں ہوسکتا۔اگر منتخب ہوگیا تو یہ سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے بھارت کا آٹھواں دور ہوگا۔نو منتخب اراکین برائے 2021-22 اپنے دور کا آغاز یکم جنوری 2021 سے کریں گے۔بھارت کا انتخاب اس کے غیر قانونی قبضے میں موجود کشمیر کے لیے پاکستان کی حمایت کے لیے سنگین چیلنج پیدا کرسکتا ہے۔نیویارک میں سفارتی مبصرین نے پاکستان کے لئے بھارت کے انتخاب کے مضمرات کے بارے میں فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی وجہ سے سلامتی کونسل میں کشمیر کی صورتحال پر بات چیت شروع کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ وہ پابندیوں پر اپنا زیادہ اثرورسوخ استعمال کرسکتا ہے۔اس کے علاوہ مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت، پاکستان کو شرمندہ کرنے کے لیے مختلف امور پر باضابطہ یا غیر رسمی بحث و مباحثے کا مطالبہ کرسکتا ہے یہاں تک کہ وہ اسلام آباد پر دباؤ بڑھانے کے لیے امریکا کو اپنے ساتھ شامل بھی کرسکتا ہے۔دیگر گروپس میں جیبوٹی اور کینیا افریقی گروپ کی نشست پر مقابلہ کر رہے ہیں، کینیڈا، آئرلینڈ اور ناروے مغربی یورپی اور دیگر گروپ سے دو نشستوں پر انتخابات لڑ رہے ہیں تاہم میکسیکو بھارت کی طرح لاطینی امریکی اور کیریبین گروپ کے لیے بلا مقابلہ نامزد ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…