اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں بارود سے بھرے انناس کھانے والی حاملہ ہتھنی کی موت نے انسانیت پر سنگین سوالات کھڑے کر دئیے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پلک کاڈ کے سائلنٹ ویلی نیشنل پارک میں وائلڈ لائف وارڈن سیموئل پچاؤ نےبتایا ‘ہمیں وہ جگہ نہیں مل پائی جہاں وہ زخمی ہوئی تھی۔
وہ صرف پانی پی رہی تھی، شاید اس سے اسے کچھ راحت مل رہی تھی۔ اس کا پورا جبڑا دونوں جانب سے شدید زخمی تھا۔ اس کے دانت بھی ٹوٹ گئے تھے۔پلک کاڈ ضلع کے علاقے مینارکڑ کے جنگلات کے افسر سنیل کمار نے بتایامحکمہ جنگلات کے عہدیداروں نے ہتھنی کو 25 مئی کو اس وقت دیکھا تھا جب وہ قریبی کھیت میں گھوم رہی تھی۔ شاید وہ اپنے پیٹ میں پلنے والے بچے کے لیے کچھ کھانا چاہ رہی تھی۔ہتھنی کے زخمی ہونے کا یہ واقعہ لوگوں کے سامنے اس وقت آیا جب ریپڈ رسپانس ٹیم کے فاریسٹ آفیسر موہن کرشنن نے فیس بک پر اس کے بارے میں ایک جذباتی پوسٹ لکھی۔انھوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہتھنی زخمی ہونے کے بعد ایک گاؤں سے بھاگتی ہوئی نکلی لیکن اس نے کسی کو تکلیف نہیں پہنچائی۔فیس بک پر ہتھنی کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تصویروں میں ہتھنی کا درد بیان نہیں ہوسکتا ہے۔دریں اثنا سنیل کمار کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات نے دیگر ہاتھیوں کی مدد سے ہتھنی کو ندی سے نکالنے کی کوششیں کیں لیکن وہ وہاں سے نہیں ہلی۔ محکمہ جنگلات جانوروں کے ڈاکٹروں کے ذریعے ہتھنی کا آپریشن کروانا چاہ رہا تھا۔لیکن بالآخر ہتھنی 27 مئی کو دریا میں کھڑے کھڑے چل بسی۔ جب اس کے جسم کو پوسٹ مارٹم کے لیے لے جایا گیا تو پتا چلا کہ وہ حاملہ تھی۔