لندن (این این آئی)رافعہ ارشد حجاب کے ساتھ برطانیہ میں جج کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی مسلمان خاتون بن گئی ہیں اور وہ جلد ہی مڈلینڈ میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کا عہدہ سنبھالیں گی۔چالیس سالہ رفعت ارشد کا تعلق لیڈز سے ہے۔ برطانوی اخبار کو انٹرویو میں رافعہ نے بتایا کہ گیارہ سال کی عمر میں جج بننے کا خواب دیکھا تھا، لا کالج کے انٹرویو کے وقت اہلہ خانہ نے حجاب اتار نے کو بھی کہا تھا لیکن انہوں انکارکر دیا تھا۔
رافعہ ارشد نے کہا کہ میں نوجوان مسلمانوں کو یہ بتایا چاہتی ہوں کہ وہ جس کے بارے میں سوچ سکتے ہیں اسے حاصل بھی کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہوں کہ معاشرے میں مختلف نظریات اور سوچ رکھنے والے افراد کے مسائل کو بھی سنا جائے،یہ معاشرے کی تمام خواتین کیلئے اہم ہے بالخصوص جو مسلمان ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ اتنا آسان نہیں ہے اور میں اس کے لیے کئی سالوں سے محنت کر رہی تھی، جب میرے عزیزواقارب نے کہا کہ حجاب پہننے سے کامیابی کے امکان کم ہوجائیں گے میں نے اس وقت بھی اسے ترک نہیں کیا۔رافعہ پچھلے پندرہ سالوں سے، بچوں کے متعلق قانون، جبری شادی، خواتین کی نسلی تخفیف اور اسلامی قانون سے متعلق پریکٹس کر رہی۔ انہوں نے کہا مجھے یہ عہدہ اپنی قابلیت اور صلاحیت کی وجہ سے ملا ہے حجاب پہننے کی وجہ سے نہیں۔