دین بھی ،ساتھ ساتھ عوام کی خدمت بھی! ترکی کی مسجد ضرورت مندوں کیلئے مفت سپر مارکیٹ میں تبدیل

23  اپریل‬‮  2020

استنبول ( این این آئی)ترکی کی ایک مسجد میں جن ریکس پر عموماً جوتے رکھے جاتے تھے اب وہاں کسی سپر مارکیٹ کی طرح پاستہ کے پیکٹس، تیل کی بوتلیں، بسکٹس اور دیگر اشیا رکھی ہیں۔تاہم یہ اشیا برائے فروخت نہیں بلکہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ضرورت مندوں کو مفت فراہم کرنے کے لیے رکھی گئی ہیں۔مسجد کے باہر لگا ایک پوسٹر جہاں اس بات کی ترغیب دے رہا ہے ہے کہ کیا یہاں کوئی کچھ چیزیں رکھنا چاہے گا ساتھ ہی ضروت مندوں کے لیے ضرورت کی اشیا لے جانے کا بھی پیغام ہے۔

میڈیاررپورٹس کے مطابق عبادت گاہ کے ذریعے مستحقین کی مدد کرنا کے خیال استنبول کے علاقے سیریئر میں ایک مسجد کے 33 سالہ امام عبدالصمد کو اس وقت آیا جب ترکی نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نماز کے اجتماعات معطل کردیے۔خیال رہے کہ ترکی میں اب تک کورونا وائرس سے 98 ہزار 674 افراد متاثر اور 2 ہزار 376 اموات ہوچکی ہیں۔نوجوان امام کا کہنا تھا نماز کے اجتماعات پر پابندی کے بعد مجھے امیر افراد کو اکٹھا کر کے ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا خیال آیا اور مساجد میں اشیائے خوراک و صفائی کا ڈھیر لگ گیا۔چنانچہ انہوں نے اشیا کو اٹھا کر مسجد کے داخلی مقام پر لگے ریکس میں ترتیب سے رکھ دیا اور یہ کام انہوں نے خلافت عثمانیہ میں رائج فلاحی پتھر سے متاثر ہوکر کیا۔خیال رہے کہ خلافت عثمانیہ کے نظام میں ضرورت مندوں کو بغیر شرمندہ کیے باعزت طریقے سے ان کی مدد کے لیے لوگ اپنی مرضی کے مطابق رقم فلاحی پتھر پر چھوڑ جایا کرتے تھے ضرورت مند وہاں سے اپنی ضرورت کے مطابق رقم اٹھا کر باقی دوسروں کے لیے چھوڑ دیا کرتے تھے۔اس ضمن میں ایک مخیر شخص نے بتایا کہ اپنے آبا و اجداد سے متاثر ہو کر ہم نے اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر مسجد کے ریکس کو بھرنے کا فیصلہ کیا۔اس سلسلے میں مسجد کی دیوار پر ایک فہرست آویزاں کی گئی ہے جہاں لوگ اپنا نام اور ٹیلی فون نمبر لکھ جاتے ہیں، امام اس فہرست کو مقامی انتظامیہ کے پاس بھجواتے ہیں جو اس بات کی جانچ پڑتال کرتے ہیں کہ کیا واقعی وہ ضرورت مند ہیں۔

تصدیق ہونے کے بعد ان افراد کو پیغام بھیجا جاتا ہے کہ مسجد آکر جو ضروری اشیا چاہیں لے جاسکتے ہیں اور وہ 8 چیزیں لے جاسکتے ہیں۔ایک وقت میں مسجد میں زیادہ سے زیادہ 2 افراد داخل ہوتے ہیں جبکہ بقیہ باہر کھڑے اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں مذکورہ مسجد 2 ہفتوں سے یہ کام کررہی ہے اور اب تک 120 افراد کی روزانہ اس انداز میں مدد کی جاتی ہے تاہم مسجد میں رقم کا عطیہ وصول نہیں کیا جاتا بلکہ اشیا فراہم کرنے کا کہا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…