ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

باہر سے آکر نہانا یا کپڑے تبدیل کرنا ضروری نہیں تاہم یہ کام لازمی کریں، طبی ماہرین نے عوام کے خدشات کو دور کر دیا

datetime 18  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے کورونا وائرس سے متعلق طبی ماہرین کے سامنے عوام کے خدشات سے بھرپور سوالات رکھے جن کے ماہرین نے مفصل جواب دیے۔نیویارک ٹائمز میں عوامی سوالات تھے کہ کیا کورونا وائرس میرے کپڑوں، جوتوں، بال، داڑھی اور ڈاک سے موصول ہونے والے پارسل یا اخبار پر ہوسکتا ہے؟لوگوں نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا گروسری اسٹور سے خریداری کرکے آنے کے بعد مجھے نہانے اور کپڑے بدلنے کی ضرورت ہے؟

کیا باہر سے آنے کے بعد مجھے جوتے باہر ہی اتار دینے چاہیں؟ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ باہر سے آکر نہانا یا کپڑے تبدیل کرنا ضروری نہیں تاہم ہاتھ صفائی سے ضرور دھونے چاہئیں۔ یہ بات درست ہے کہ کسی متاثرہ شخص کی چھینک یا کھانسی سے وائرل قطرے ہوا میں پھیل سکتے ہیں تاہم ان میں سے اکثر زمین پر گر جاتے ہیں اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ وائرس کے چھوٹے قطرے تقریباً آدھے گھنٹے تک ہوا میں تیرتے نظر آئے تاہم یہ اتنے بھاری نہیں ہوتے کہ آپ کے کپڑوں سے ٹکرائیں، چنانچہ وہ ایرو ڈانیمکس کے اصولوں کے تحت ہوا میں ہی تیرتے رہتے ہیں۔ورجنیا ٹیک یونیورسٹی کی ایروسول سائنسدان ڈاکٹر لنزی مار نے کہا کہ کسی انسان کے ارد گرد وائرس کے چھوٹے قطرے ہوا کے بہاؤ کے رخ پر سفر کرتے ہیں چونکہ انسان کی حرکت کی رفتار اس سے کم ہوتی ہے تو جب ہم حرکت کرتے ہیں تو ہم ہوا کو پیچھے دھکیل کر آگے بڑھ جاتے ہیں تو اگلی بار اگر کوئی آپ کے ارد گرد چھینکے تو اطمینان رکھیں کہ فزکس کے عام اصولوں کے مطابق آپ کا کم رفتار سے حرکت کرتا ہوا جسم ہوا میں موجود وائرس کے قطروں کو پیچھے دھکیل کر آپ کے کپڑوں پرگرنے نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ آپ کو اپنے بالوں یا داڑھی پر وائرس کے گرنے کے بارے میں فکرمند نہیں ہونا چاہیے البتہ اگر آپ باہر ہیں اور کوئی شخص آپ کے قریب چھینک دے تو احتیاط کے طور پر آپ کو گھر جاکر کپڑے بدلنے چاہئیں اور نہانا چاہیے۔

نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس پلاسٹک اور کسی سخت دھاتی سطح پر 3 دن تک اور کارڈ بورڈ پر 24 گھنٹے تک فعال رہ سکتا ہے۔ وائرس ماہرین کا کہنا ہے کہ کارڈبورڈ کی طرح کپڑوں میں موجود نیچرل فائبر بھی جذب کرنے کے صلاحیت رکھتا ہے، اس لیے کسی سخت سطح کے مقابلے میں وائرس کپڑوں پر جلدی سوکھ جاتا ہے۔ایک حالیہ تحقیق کے مطابق چین کے ہسپتالوں کے کورونا وارڈز میں 50 فیصد سے زائد طبی عملے کے جوتوں میں کورونا وائرس پایا گیا۔اس پر ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اگر آپ کے جوتے دھل سکتے ہیں تو انہیں دھولیں تاہم یہ کورونا وائرس کے لیے اتنا بڑا رسک نہیں، وائپ سے جوتے صاف نہ کریں کیوں کہ اس سے سول میں لپٹے جراثیم آپ کے ہاتھ کو منتقل ہوجائیں گے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کے گھر میں چھوٹے بچے زمین پر کھیلتے ہیں یا کوئی بیمار موجود ہے جس کا مدافعتی نظام کمزور ہے تو جوتے گھر میں نہ لائیں۔ماہرین نے کہا کہ اخبار یا پارسل سے کورونا وائرس منتقل ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…