نئی دہلی (این این آئی)بھارتی صحافی صبا نقوی نے بھارت میں کورونا وائرس کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والوں کو آئینہ دکھا دیا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ بھارت میں انتہا پسند مسلمانوں سے نفرت انگیز سلوک کر رہے ہیں، لیکن وہ نہیں جانتے کہ بھارت میں کورونا کی وبا سے لڑنے والوں میں مسلمان بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا سے بچاو کی دوائیں بنانے کی کوشش کرنے والی فارما کمپنی کے مالک مسلمان ہیں۔
وبا سے نمٹنے کے لیے سب سے زیادہ چندہ دینے والی شخصیت مسلمان ہے۔بھارتی صحافی نے مزید کہا کہ انتہا پسند ان سب معلومات سے لاعلم ہیں اور صرف نفرت پھیلا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں یہ ویڈیو بنارہی ہوں کیونکہ پچھلے چند دنوں سے بھارت کے مختلف علاقوں سے انتہائی پریشان کن خبریں آرہی ہیں کہ مخصوص کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سبزی فروشوں کو کام کرنے سے روکا جارہا ہے۔صبا نقوی نے یہ بھی کہا کہ ایک اخبار میں یہ خبر بھی شائع ہوئی ہے کہ گجرات میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کو کس طرح سے مذہب کی بنیاد پر الگ رکھا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اب میں آپ لوگوں سے ایک سوال پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا آپ میں سے کوئی جانتا ہے کہ بھارت میں کونسی فارما سیوٹیکل کمپنی کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے دوائیں بنانے کی کوشش کر رہی ہے؟کیا آپ جانتے ہیں اس کمپنی کا نام کیا ہے؟بھارتی صحافی خاتون نے مزید کہا کہ بھارت کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک کمپنی ہے، اس کمپنی کا نام سپلا ہے، کیا آپ جانتے ہیں کہ کمپنی کے مالک کون ہیں؟ آپ میں سے کوئی نہیں جانتا نا، ان کا نام یوسف خواجہ حمید ہے، وہ ایک سائنسدان ہیں، ایک کاروباری شخصیت ہیں، اور وہ دوابنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک اور بڑی فارماسیوٹیکل کمپنی بھی ہے، جس کا نام واک ہارڈ ہے، دیکھیے جا کر اس کمپنی کا مالک کون ہے۔
صبا نقوی نے کہا کہ میں تمام نفرت کرنے والوں کو یہ چیلنج دے رہی ہوں، کیا آپ جانتے ہیں کورونا سے لڑنے کے لیے سب سے زیادہ چندہ کس نے دیا ہے؟انہوں نے کہا کہ شاید آپ جانتے ہیں کہ شاہ رخ خان کون ہیں، بالکل آپ سب جانتے ہیں، وہ بھارت کے بڑے سپراسٹارز میں سے ایک ہیں، 50 ہزار حفاظتی کٹس شاہ رخ خان کی فائونڈیشن کی جانب سے تیار کی جارہی ہیں، وہ لوگوں کو کھانا فراہم کر رہے ہیں۔بھارتی صحافی خاتون نے انتہا پسندوں کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ مگر آپ لوگ تو مسلمانوں پر دن رات کی پروا کیے بغیر حملہ آور ہونا چاہتے ہیں،انہیں برا بھلا کہنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ آپ چاہتے ہیں کہ اے آر رحمان بھارت میں نظر نہ آئیں،آپ چاہتے ہیں جاوید اختر گیت نگاری چھوڑ دیں، کیا چاہتے ہیں آپ لوگ؟ کیا تاج محل بخارات کی صورت میں اڑ جائے؟ جائیے اور اس بارے میں ذرا سوچئے۔