دنیا بھر میں تباہی پھیلانے والی کرونا بیماری کاچین میں پہلا شکار کون اور کس کاروبار سے منسلک؟حکومت کی تحقیقاتی دستاویز لیک ،اہم انکشافات

29  مارچ‬‮  2020

بیجنگ(این این آئی)چینی حکومت کی طرف سے تیار کردہ ایک دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تباہی پھیلانے والی کرونا بیماری کا پہلا شکار ہونے والی ایک چینی خاتون تھی جو کیکڑوں کی خریدو فروخت کرتی تھی۔ حکومت کی یہ دستاویز حال ہی میں لیک ہوئی ہے جس میں چین میں پہلی کرونا مریضہ کی شناخت ظاہر کی گئی ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق 57 سالہ کیکڑے فروش کی کہانی رواں ماہ کے اوائل میں امریکی اخبار میں پہلی بار شائع ہوئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق 10 دسمبر 2019 کواس میں بیماری کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوئیں۔ اس وقت وہ ووہان شہرکے ہوان بازار میں اپنی دکان پر کیکڑے فروخت کرتی تھی۔وہاں سے یہ متعدد موذی مرض بازار کے کئی دوسرے دکانداروں اور گاہکوں میں پھیلا ئواور پھر یہ ایسا بے لگام ہوا کہ آج نصف ملین سے زیادہ لوگ اس کا شکار ہیں اور 25 ہزار سیزیادہ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔کیکڑے فروش پہلی کرونا مریضہ کی شناخت وی ویکسیان کے نما سے کی گئی ہے۔ اسے کرونا کی بیماری کے علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔ اب وہ تندرست ہوچکی ہے۔ اس کا کہنا تھاکہ وہ اکثر سردیوں میں نزلہ زکام ہوتا تھا۔ شروع میں اس نے بخار اور نزلہ زکام کو معمول کی بیماری سمجھا اور دوائی لے کرکام اپنا کام جاری رکھا مگر ایک دن وہ اچانک ہوش کھو بیٹھی۔ خاتون نے چینی رسالہ کو بتایا کہ شروع میں مجھے تھکن سی محسوس ہونے لگی لیکن یہ تھکاوٹ پچھلے سالوں کی تھکاوٹ کی طرح نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ہر موسم سرما میں میں ہمیشہ فلو ہوتا ہے لہذا میں نے سوچا کہ یہ فلو تھا۔لیکن اس عجیب فلو کے ایک ہفتے بعد وی اسپتال کے بستر پر تقریبا بے ہوش ہو گئی۔

وی کو یہ بیماری 10 دسمبرکو لگی مگر اسے علاج کے لیے دسمبر کے آخری دو ہفتوں کے دوران کیا گیا۔ اس عرصے میں یہ موذی مرض سیکڑوں لوگوں میں پھیل چکا تھا۔وی نے امریکی اخبار کو بتایا کہ اس کے آس پاس کام کرنے والوں کے علاوہ ان کی ایک بیٹی ، اس کی بھانجی اور اس کے شوہر کرونا کا کا شکار ہو گئے۔ اس کا کہنا تھا کہ ممکن یہ وائرس اسے مارکیٹ کے ایک مشترکہ ٹوائلٹ سے لگا ہو۔وی صحت یاب ہوچکی ہے۔ اسے جنوری میں اسپتال سے فارغ کردیا گیا تھا۔ اس وقت چینی عہدیدار نئے وائرس کے پھیلائو کی اطلاعات کو دبانے کی کوشش کر رہے تھے۔ بیجنگ نے آخر کار اس خطرے کو تسلیم کیا اور اس وبا پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے۔ یہ اقدامات کامیاب ثابت ہوئے ہیں کیونکہ چینی حکام کی جانب سے ہر روز رپورٹ کیے جانے والے نئے کیسز کی تعداد میں ڈرامائی کمی واقع ہوئی ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…