واشنگٹن(این این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان امن معاہدے کو سود مند قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان کے پڑوسی ممالک کو استحکام کے لئے مدد کرنی چاہیے، ہر کوئی جنگ سے تھک چکا ہے، اب اپنے فوجیوں کو گھر واپس لے کر آرہے ہیں تاہم اگر اب بھی کچھ برا ہوا تو اتنی قوت سے واپس افغانستان جائیں گے جو کسی نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی،
مستقبل قریب میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات کروں گا،اس بات کا سہرا امریکہ کے سر جاتا ہے کہ اس نے افغانستان کی مدد کی کہ وہ امن کی جانب آگے بڑھے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس میں خطاب کے دوران امریکا اور افغان طالبان کے درمیان قطر میں ہونے والے امن معاہدے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت اپنے فوجیوں کو واپس گھر لانے کا ہے جب کہ مستقبل قریب میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم طالبان رہنماؤں سے ذاتی طور پر ملیں گے، جس میں زیادہ دن نہیں لگیں گے۔ انھوں نے طالبان گروپ کے لیے کہا کہ وہ لڑائی سے بیزار ہو چکے ہیں۔انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ طالبان رہنماؤں سے کہاں اور کیوں ملنا چاہتے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ رواں برس مئی تک افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد میں 5 ہزار تک کمی کی جائے گی جب کہ اگر اب بھی کچھ برا ہوتا ہے تو ہم اتنی قوت سے واپس افغانستان جائیں گے جو کسی نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔صدر نے سمجھوتے کی کامیابی کے امکانات کے بارے میں محتاط رویہ اختیار کیا اور طالبان کو خبردار کیا کہ یقین دہانیوں کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔افغان امن مذاکرات اور امریکہ کے حتمی انخلا کے حوالے سے انھوں نے کہا کہہم سمجھتے ہیں کہ آخر کار ہم ہی کامیاب ہوں گے۔