جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

اسانج کو سزا مت دیں، ہمارے حوالے کر دیں،امریکا کا مطالبہ

datetime 25  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(این این آئی)برطانیہ کی ایک عدالت میں وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔ اس کی مدعی امریکی حکومت ہے جو چاہتی ہے کہ اسانج کو امریکہ کے حوالے کر دیا جائے۔ اسانج پر جو الزامات لگائے گئے ہیں، امریکہ میں ان کی سزا 175 سال تک قید ہو سکتی ہے۔اسانج کے خلاف مقدمے کی سماعت لندن کی بیل مارش جیل میں ہوئی۔ انہیں گزشتہ سال اپریل میں گرفتار کیا گیا تھا

اور ستمبر سے وہ اسی جیل میں قید ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اسانج کے خلاف مغربی ورجینیا کی وفاقی عدالت میں جاسوسی کے الزامات میں مقدمہ درج ہے۔انہوں نے عراق اور افغانستان میں امریکی کارروائیوں سے متعلق فوجی حکام اور سفارت کاروں کے خفیہ پیغامات پر مبنی لاکھوں صفحات کو چوری اور عام کرنے والوں کی مدد کی۔ ان کا اشارہ امریکی انٹیلی جینس اینالسٹ چیلسی میننگ کی طرف تھا۔امریکی انتظامیہ کے وکیل جیمز لوئیس کا کہنا تھا کی اسانج صحافی نہیں بلکہ ایک ہیکر ہیں جنھوں نے خفیہ دستاویزات کو شائع کرنے کی سازش کی۔ ان کے اس اقدام سے سینکڑوں افراد کی جان کو خطرہ لاحق ہوا۔وکی لیکس کے ابتدائی پارٹنر نیویارک ٹائمز، گارڈین اور تین دوسرے اخبارات نے ایک مشترکہ بیان میں ذرائع کے نام شائع کرنے کے اقدام پر تنقید کی تھی۔امریکی پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسانج پر مقدمہ ایسی معلومات شائع کرنے پر نہیں بنایا گیا جو امریکی حکومت عام نہیں کرنا چاہتی تھی۔ اس کی بجائے ان پر خفیہ معلومات چرانے کا الزام ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ اسانج کے بارے میں فیصلہ کرنا برطانوی عدالت کا کام نہیں بلکہ وہ صرف انہیں امریکہ کے حوالے کر دے۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ الزامات ثابت ہونے پر اسانج کو پورے 175 سال کی سزا نہیں ملے گی بلکہ 48 سے 63 ماہ کی قید ہو سکتی ہے۔اسانج کے وکلا نے

موقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے اور انہیں امریکہ میں منصفانہ سماعت کی امید نہیں ہے۔ انہوں نے خفیہ دستاویزات حاصل کرنے میں چیلنسی میننگ کی مدد نہیں کی تھی۔مقدمے کی سماعت کے موقع پر جیل کے باہر اسانج کے حامی کافی تعداد میں موجود تھے اور ان کا شور و غل عدالت تک پہنچ رہا تھا۔ ایک موقع پر جولین اسانج نے عدالت سے کہا کہ وہ اس شور کی وجہ سے عدالت کی کارروائی پر دھیان نہیں دے پا رہے۔اس مقدمے کی سماعت دو مرحلوں میں ہو گی۔ پہلے مرحلے میں قانونی دلائل دیے جائیں گے جب کہ مئی میں دوسرے مرحلے میں گواہ اور شواہد پیش کیے جائیں گے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس مقدمے کا فیصلہ کئی ماہ بلکہ سال بھی لگ سکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…