واشنگٹن(این این آئی)امریکی کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کو صدر ٹرمپ کی جانب سے کشمیر پر ثالثی کے دعوؤں سے منسلک کردیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ واقعات (صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش) انڈیا کی جانب سے اگست میں کیے جانے والے اقدامات کی وجہ ہو سکتے ہیں۔سی آر ایس کی ویب سائٹ کے مطابق
یہ لائبریری آف کانگریس کی قانون ساز شاخ ہے جس کا کام سیاسی وابستگیاں بالائے طاق رکھ کر کانگریس اور سینیٹ میں کمیٹیز اور ان کے تمام ممبران کو پالیسی اور قانونی پہلوؤں پر تجزیے فراہم کرنا ہے۔سی آر ایس کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کا پاکستانی لیڈر کا گرم جوشی سے استقبال، ان کا یہ کہنا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کی افغانستان سے انخلا میں معاونت کرے اور امریکہ کی پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج فراہم کرنے میں مدد جیسے واقعات سے انڈیا میں ماہرین میں تشویش کی لہر دوڑی۔جنوبی ایشیا پر نظر رکھنے والے ایک محقق کے مطابق اگر آپ کو امریکہ کی مستقبل میں پالیسی کے حوالے سے جاننا ہے تو اس کا افغان امن عمل میں کردار اور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں پاکستان کی موجودگی کے حوالے سے مؤقف اہم ہو گا،مجھے نہیں لگتا کہ ثالثی کے حوالے سے بالکل بات ہی نہیں ہو گی لیکن میرے خیال میں عمران خان اور نریندر مودی مذاکرات کی میز پر بغیر یہ جانے بیٹھنا ہی نہیں چاہیں گے کہ وہاں کشمیر کے کن مسائل سے متعلق بات ہو گی اور اگر صدر ٹرمپ ثالث ہوں گے تو دونوں کو ایسی چیزوں پر رضامندی ظاہر کرنی پڑ سکتی ہے جو دونوں ملکوں کے عوام کے لیے قابلِ قبول نہیں ہو گی۔