کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کی ریاست کیرالہ میں ایک مسلمان جوڑے نے اپنی ہندو لے پالک بیٹی کی شادی کرائی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اتوار کو جب ایک مقامی مندر میں راجیشوری کی شادی وشنو پرساد نامی لڑکے سے ہوئی تو مسلمان جوڑے کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آگئے۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق اس شادی میں راجیشوری اور پرساد کے ہندو رشتے داروں کے
ساتھ ساتھ راجیشوری کو بچپن میں گود لے کر پالنے والے عبداللہ اور ان کی بیوی خدیجہ کے خاندان والوں نے بھی شرکت کی۔شادی میں عبداللہ کی 84 سالہ بوڑھی ماں بھی خصوصی طور پر شریک ہوئیں۔اس موقعے پر عبداللہ نے بتایا کہ ’جب راجیشوری ہمارے گھر آئی تو اس کی عمر سات آٹھ سال تھی۔ پھر اس کے والدین کا انتقال ہو گیا ۔ اب اس کی عمر 22 برس ہے۔‘راجیشوری کے ماہ باپ ان کے بچپن میں ہی انتقال کر گئے تھے۔ ان کے والد کیرالہ کے ایک ریلوے سٹیشن پر قلی تھے اور وہ کام کاج کے لیے عبداللہ کے گھر آتے رہتے تھے جس کی وجہ سے عبداللہ راجیشوری کو جانتے تھے۔والدین کے انتقال کے بعد جب راجیشوری عبداللہ کے گھر منتقل ہو گئیں تو عبداللہ فیملی نے ان کی پرورش بالکل اپنی بیٹی کی طرح کی۔ جب شادی کا وقت آیا تو عبداللہ اور ان کی بیوی نے ہی رشتہ دیکھ کر راجیشوری کی شادی طے کی۔دوسری جانب کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاجی کیمپ میں مسلمان جوڑے نے شادی کرلی۔ سمیہ اور شاہین شاہ شمالی چنائی میں متنازع شہریت قانون جہاں دونوں نے شادی کرلی، احتجاجی کیمپ ہی میں دونوں کا نکاح پڑھادیا گیا، اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد نے جوڑے کو مبارکباد دی۔ امام مسجد نے احتجاجی کیمپ میں دونوں کا تعارف کروایا جس کے بعد وہاں موجود افراد بالخصوص بزرگ شہریوں نے جوڑے کو دعائیں دیں اور مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پر مسلمان جوڑے پر تحائف کی بارش کردی گئی۔