نئی دہلی( آن لائن )بھارتی سپریم کورٹ نے 2002 میں بھارتی ریاست گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث 17 مجرموں کو ضمانت پر رہا کرنے اور انہیں نوکریاں فراہم کرنے کا حکم دیا ہے تاہم مجرمان کے گجرات میں داخلے پر بھی پابندی ہوگی.منگل کے روز سماعت کے دوران بھارت کی سپریم کورٹ نے 17 مجرموں کو دو گروپوں میں تقسیم کر کے گجرات سے دور دراز کے علاقوں میں بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
ایک گروپ کو مدھیہ پردیش کے شہر اندور جب کہ دوسرے کو گجرات سے 500 کلو میٹر دور جبال پورہ میں رکھنے کا حکم سنایا گیا ہے ،عدالت نے متعلقہ شہروں کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ ان مجرموں کو سماجی اور عوامی خدمات کے اداروں میں کام پر رکھا جائے تاکہ یہ لوگ وہاں گزر بسر کر سکیں.ان افراد پر یہ الزام ثابت ہو گیا تھا کہ انہوں نے 2002 میں فسادات کے دوران 33 مسلمانوں کو زندہ جلا کر ہلاک کر دیا تھا جن میں 22 خواتین بھی شامل تھیں. سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ تمام مجرم سماجی کاموں کے دوران ہفتہ وار متعلقہ تھانوں میں رپورٹ بھی کریں گے، عدالت نے جلال پور اور اندرو کی انتظامیہ کو بھی ہدایت کی کہ وہ مجرموں پر نظر رکھیں.یاد رہے کہ بھارتی ریاست گجرات میں فروری 2002 میں ہندو، مسلم فسادات پھوٹ پڑے تھے ان کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب گجرات کے قصبے گودھرا کے ریلوے اسٹیشن پر کھڑی ایکسپریس ٹرین کی بوگی کو آگ لگا دی گئی تھی جس کے نتیجے میں 59 ہندو سیوک ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اس حادثے میں درجنوں پاکستانی شہری بھی ٹرین میں زندہ جل گئے تھے، تحقیقات کے بعد یہ سامنے آیا تھا کہ آرایس ایس سے تعلق رکھنے والے ایک اعلی سیکورٹی اہلکار کی زیرنگرانی آرایس ایس نے ٹرین کو آگ لگا کر فسادات بھڑکانے کا منصوبہ تشکیل دیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد گجرات میں بلوائیوں نے بڑے پیمانے پر حملے کیے تھے اور احمد آباد شہر سمیت نواحی قصبوں میں مسلمانوں پر حملوں کے واقعات بھی ر ونما ہوئے تھے جن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے.فسادات کے بعد 76 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں فاسٹ ٹریک عدالت نے 31 افراد کو مجرم قرار دیا تھا گجرات کی ہائی کورٹ نے بعدازاں 14 افراد کو بری کر دیا تھا جبکہ آج بھارت کی سپریم کورٹ نے باقی 17 مجرموں کو بھی مشروط طور پر رہا کرنے اور انہیں نوکریاں فراہم کرنے کا حکم دیا ہے. یاد رہے کہ بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی 2002 میں ریاست گجرات کے وزیر اعلی تھے اور فسادات کو ہوا دینے میں نریندر مودی بھی ملوث تھے کیوں کہ فسادات کے دوران انہوں نے بلوائیوں کو روکنے کے لیے موثر اقدامات نہیں کیے تھے بلکہ گجرات کی پولیس اور انتظامیہ نے آرایس ایس کے دہشت گردوں کوبھرپور مددفراہم کی تھی۔