تہران (این این آئی)برطانوی خبررساں ادارے نے بتایاہے کہ حملے سے قبل ایرانی جنرل قاسم سلیمانی گہرے رنگ کے شیشوں والی ایک گاڑی میں دمشق کے ہوائی اڈے پہنچے ، سلیمانی کے ہمراہ ایرانی پاسداران انقلاب کے چار فوجی اہل کار بھی تھے۔ یہ گاڑی ہوائی اڈے کے رن وے پر ایک ایئربس 320 طیارے کے نزدیک جا کر رکی۔ شامی فضائی کمپنی (اجنحی الشام) کی یہ پرواز بغداد روانہ ہونی تھی۔
سلیمانی اور اس کے ہمراہ موجود سپاہیوں کے نام طیارے کے مسافروں کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق قاسم سلیمانی کے لیے سیکورٹی انتظامات پر مامور ایک عراقی سیکورٹی ذریعے نے بتایا کہ ایرانی کمانڈر نے اپنی ذاتی سیکورٹی کے حوالے سے بڑھتے ہوئے اندیشوں کے سبب اپنا نجی طیارہ استعمال کرنے سے گریز کیا۔ادھر عراقی سیکورٹی کے دو ذمے داران نے کو بتایا کہ بغداد میں امریکی حملے کے چند منٹوں کے بعد ہی واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔ نیشنل سیکورٹی ادارے کے اہل کاروں نے فوری طور پر بغداد کا ہوائی اڈہ بند کر دیا۔ اس دوران درجنوں سیکورٹی اہل کاروں کو کوچ کرنے سے روک دیا گیا جن میں پولیس اہل کار، کسٹمز کے افراد اور انٹیلی جنس اہل کار شامل تھے۔ایک عراقی سیکورٹی ذمے دار کے مطابق نیشنل سیکورٹی ادارے کے تحقیق کاروں کے پاس اس بات کے قوی اشاریے ہیں کہ انتہائی اہم سیکورٹی تفصیلات اِفشا کرنے میں بغداد ہوائی اڈے کے اندر جاسوسوں کا ایک نیٹ ورک ملوث ہے۔نیشنل سیکورٹی ادارے کے تحقیق کاروں کے خیال میں مشتبہ افراد کی تعداد چار ہے جو گرفتار نہیں ہوئے۔ ان افراد نے امریکی فوج کو معلومات فراہم کرنے والے افراد کے گروپ میں رہ کر کام کیا۔