واشنگٹن(این این آئی)امریکا کے محکمہ دفاع کے اعلیٰ عہدیدار نے افغانستان میں جنگ سے متعلق حقائق کو عوام سے پوشیدہ رکھنے کی خبروں کی تردید کردی۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سیکریٹری دفاع مارک ایسپر اور جوائنٹ چیفس چیئرمین جنرل مارک ملے نے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ پینٹاگون اور دیگر سرکاری ایجنسیوں نے افغانستان میں جنگی حالات سے متعلق غلط اطلاع دی
جبکہ داخلی عہدیدار جنگ کے بارے میں سخت شکوک و شبہات میں مبتلا تھے۔ سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے میڈیا کو بتایا کہ یہ بہت شفاف رہا ہے، ایسا نہیں ہے کہ افغان جنگ کہیں خفیہ رکھی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ افغان جنگ کے تنازع کو دیکھنے والے سبھی لوگوں کے درمیان کچھ مسائل ہیں جو کہ یہ بڑے پیمانے کی سازش ہے جبکہ میرے نزدیک یہ ایک مضحکہ خیز بات ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ 18 برس کی جنگ سے متعلق مربوط جھوٹ موجود ہے جو ایک کردار کشی کے مترادف ہے۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ میں اور بہت سے دیگر لوگوں نے ان حقائق کی بنیاد پر اندازہ کیا تھا جو ہمیں اس وقت معلوم تھے۔سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ جو مخلصانہ رائے تھی اس کا مقصد کبھی بھی کانگریس یا امریکی عوام کو دھوکا دینا نہیں تھا۔علاوہ ازیں جوائنٹ چیفس چیئرمین جنرل مارک ملے نے کہا کہ افغانستان میں قائم اس القاعدہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں امریکی افواج کامیاب رہی جو 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر ہونے والے حملوں میں ملوث تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اصل مقصد افغانستان کو ایک مرتبہ پھر دہشت گرد سرگرمیوں سے پاک کرنا ہے جس کے باعث امریکا کو خطرہ لاحق ہے۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہی کام ہم نے طے کیا اور آج ہم کامیاب رہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ طالبان یا شورش کے خلاف فوجی فتح کا کوئی عقلی یا معقول موقع نہیں ہوگا۔جنرل مارک ملے نے کہا کہ سابق صدر بش نے 2001 میں کہا تھا اور یہ آج بھی سچ ہے۔