منگل‬‮ ، 14 اکتوبر‬‮ 2025 

افغانسان میں تین شہریوں کے قتل کا حکم دینے والے امریکی فوجیوں سے متعلق ٹرمپ نے ناقابل یقین اعلان کر دیا

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قتل اور جنگی جرائم کے الزام میں قید چند سابق امریکی فوجیوں کی سزا کو معاف کردیاہے جس پر ماہرین نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس اقدام کو قانون کی عملداری کی توہین قرار دے دیا۔غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے فرسٹ لیفٹیننٹ کلنٹ لورینس نے 2012 میں افغانستان میں تین غیر مسلح افغان شہریوں پر فائرنگ کا حکم دیا تھا۔

جس کے نتیجے میں دو شہری ہلاک ہو گئے تھے۔اس جرم میں انہیں 19سال کی سزا دی گئی تھی جس میں سے وہ 6سال کی سزا کاٹ چکے تھے تاہم اب امریکی صدر نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان کی سزا ختم کردی ہے۔وائٹ ہائوس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی عوام نے کلنٹ لورینس کو معاف کرنے کی درخواست کی تھی اور ایک لاکھ 24ہزار افراد نے ایک پٹیشن پر دستخط کر کے وائٹ ہائوس کو بھیجا تھا جبکہ کانگریس کے متعدد اراکین نے بھی انہیں معاف کرنے کی درخواست کی تھی۔ٹرمپ نے اس کے ساتھ ساتھ امریکی فوج کے اعلی سطح کے سابق رکن اور ویسٹ پوائنٹ کے گریجویٹ میٹ گولسٹین کے لیے بھی معافی کا اعلان کیا۔گولسٹین پر الزام تھا کہ انہوں نے 2010 میں طالبان کے ایک مبینہ بم ساز کو فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔ان کو معافی دینے کے بعد ٹرمپ نے ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے لکھا کہ گولسٹین امریکی فوج کے ہیرو تھے جنہیں اپنے ہی ملک کی جانب سے سزائے موت دیے جانے کا اندیشہ تھا۔امریکی صدر نے اس کے علاوہ 15سالہ نوکری کے تجربے کے حامل نیوی سیل ایڈورڈ گیلاگر کی عہدے سے تنزلی کے حکم نامے کو بھی واپس لے لیا جن پر الزام تھا کہ انہوں نے عراق میں داعش کے زخمی کم سن شدت پسند کو چاقو کے وار سے قتل کردیا تھا اور اس کے علاوہ ان پر متعدد معصوم شہریوں کے قتل کا بھی الزام تھا۔ایڈورڈ کیلاگر کو رواں سال متعدد الزامات سے بری

کردیا گیا تھا لیکن ان پر یہ الزام برقرار رہا تھا کہ انہوں نے ایک مقتول شدت پسند کی لاش پر کھڑے ہو کر دیگر ساتھیوں کے ہمراہ گروپ فوٹو کھنچوائی تھی۔ٹرمپ نے معافی حاصل کرنے والے نیوی سیل اور ان کی اہلیہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ بہت کچھ سہہ چکے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ میں آپ کی مدد کر سکا۔گیلاگر نے بھی انسٹاگرام پر اپنی پوسٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے

اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ میرے اور میرے اہل خانہ کے پاس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔تاہم چند ماہرین نے امریکی صدر کے اس فیصلوں کی مخالفت کی جن میں نیوی کے ریٹائرڈ ایڈمرل جیمز اسٹیوریڈس سرفہرست ہیں۔اسی طرح کے نیٹو اتحادی افواج کے سابق کمانڈر پیٹ بٹی گیگ نے کہا کہ جن

لوگوں کو ٹرمپ نے معافی دی میں ان میں سے اکثر کا کمانڈر تھا، ان کو معافی دینا فوج کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے معافیاں نظم و ضبط اور قانون کی عمل داری کی توہین ہے۔یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل بھی متعدد امریکی فوجیوں کو معافی دے چکے ہیں جن پر سنگین جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ


لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…