مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)مقبوضہ بیت المقدس میں فرانس نے اپنے ملکیتی ایک قدیم مگر متنازع مقبرے (قبورالسلاطین) کو دوبارہ لوگوں کے لیے کھول دیا ہے۔قبورالسلاطین کے نام سے یہ جگہ مشرقی بیت المقدس کے محلے الشیخ جراح میں واقع ہے۔اب سیاح ہفتے میں دو دن مقررہ اوقات میں اس جگہ پر آسکتے ہیں۔ فرانسیسی قونصل خانے کے مطابق آنے والے زائرین کو پہلے آن لائن اپنے ناموں کا اندراج کرنا ہوگا۔
اور ہر مرتبہ آنے کی دس شیکل فیس ادا کرنا ہوگی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قبورالسلاطین کے دروازے کھلنے کے بعد قریباً تیس افراد کو وہاں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ان میں زیادہ تر آرتھو ڈکس یہودی تھے اوروہ وہاں عبادت کے لیے آئے تھے۔وہ اس جگہ کو اپنے لیے بڑی مقدس خیال کرتے ہیں۔الٹرا آرتھوڈکس یہود کا عقیدہ ہے کہ یہاں ان کے قدیم آباء واجداد مدفون ہیں۔فرانس نے اس سے پہلے جون میں اس جگہ کو زائرین کے لیے کھولنے کی کوشش کی تھی۔اس نے اس کو تزئین وآرائش کیلیے 2010ء سے بند کررکھا تھا۔جون میں الٹرا آرتھوڈکس یہود کے دس بارہ افراد پر مشتمل ایک گروپ نے اس مقبرے میں گھس کر عبادت کرنے کی کوشش کی تھی جبکہ انھوں نے اپنے ناموں کا اندراج بھی نہیں کیا تھا۔ ان کی مقبرے میں زبردستی داخلے کی کوشش کے بعد فرانسیسی حکام نے اس کودوبارہ بند کردیا تھا۔اس کو رومن دور کے مقابر کی ایک یادگار مثال قرار دیا جاتا ہے اور اس خطے میں یہ سب سے بڑا مقبرہ ہے۔مقبوضہ بیت المقدس میں تمام مذاہب کے پیروکاروں کے بہت سے مقدس تاریخی مقامات ہیں اور ان کی ملکیت پر فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان تنازعات پائے جاتے ہیں۔اسرائیل کی ربیوں کی عدالت میں اس مقبرے کی فرانس کی ملکیت اور مقبرے تک رسائی کے معاملے کو چیلنج کیا گیا ہے۔یہ عدالت یہودی قانون کے تحت مقدس مقامات سے متعلق امور کے بارے میں احکام جاری کرتی ہے۔فرانس نے اس جگہ کو سیاحوں اور زائرین کے لیے کھولنے سے پہلے اسرائیل سے بعض ضمانتیں حاصل کرنے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ اس کو کسی قسم کے قانونی چیلنجوں کا سامنا تو نہیں کرنا پڑے گا۔نیز یہ کہ یہاں آنے والے زائرین کا انتظام کیسے کیا جائے گا۔