انقرہ (این این آئی)ترکی نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت سرحد کے قریب ’سیف زون‘ سے کرد ملیشیا کے انخلا کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ترک صدارتی ترجمان ابراہیم کلین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ترکی کا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ ہمسایہ ملک کے کسی حصے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔صدر رجب طیب اردوغان کے ترجمان کے مطابق ’ہم اس معاہدے پر عمل پیرا ہیں۔
پانچ دن کے اندر انہوں نے سیف زون سے نکلنا ہے، اس کے لیے ہم نے امریکی حکام کو کہا ہے کہ وہ اپنا اثر و رسوخ اور رابطے استعمال کریں کہ یہ انخلا بغیر کسی نقصان کے ہو۔ان کا مزید کہنا تھا ’ہم اس معاہدے کی پاسداری کر رہے ہیں، ہمارے صدر نے فوجیوں کو کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکا ہے۔واضح رہے کہ 18 اکتوبر کو ترکی اور امریکہ کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ’سیف زون‘ سے انخلا کے لیے کرد ملیشیا کو پانچ دن کا وقت دیا گیا تھا۔پانچ دنوں کا یہ معاہدہ منگل کو ختم ہونے والا ہے۔گذشتہ روز ترکی اور کرد ملیشیا نے ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔کرد ملیشیا کے مطابق معاہدے کے باوجود ترک افواج نے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔کرد ملیشیا کی ویب سائٹ کے مطابق کہ ’ہم نے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی تاہم ہماری ملیشیا نے دفاعی پوزیشن سنبھال رکھی ہے۔کرد ملیشیا کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ روز ان کے 17 جبکہ ترکی کی حمایت یافتہ فورس کے 18 فوجی ہلاک ہوئے۔یاد رہے 9 اکتوبر کو ترکی نے کرد ملیشیا کے خلاد فوجی کارروائی کا آغاز شام کے شمال مشرقی سرحدی علاقے راس العین پر فضائی بمباری سے کیا تھا۔فوجی کارروائی کے بعد علاقے میں 60 ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ترکی اور امریکہ کے درمیان کیے گئے معاہدے کے بعد ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم ایم ایس ایف نے کرد علاقوں میں طبی سرگرمیاں شروع کی ہیں۔