لندن (این این آئی)برطانیہ کی حکومت نے وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے بریگزٹ توسیع کی درخواست سے مسلسل انکار کے بعد پہلی مرتبہ عدالت کو آگاہ کردیا ہے کہ 19 اکتوبر تک معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں یورپی یونین سے توسیع کی درخواست کی جائے گی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکومت کی جانب سے عدالت میں جمع کی گئیں دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ
وزیراعظم قانون کے مطابق عمل کریں گے لیکن وزیراعظم کے بیان میں تضاد کے حوالے سے کچھ سے وضاحت نہیں دی گئی۔حکومت مخالفین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم خود کو بچانے کے لیے قانونی راستے اپنائیں گے یا یورپی یونین کو توسیع کی درخواست سے انکار کیلئے دبائو ڈالنے کی کوشش کریں گے۔وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے بین ایکٹ سے بچنے کے لیے اسکاٹ لینڈ کی عدالت میں دستاویزات جمع کرائی ہیں، یہ قانون گزشتہ ماہ برطانوی پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا تھا جس کے تحت وزیراعظم پر لازم کیا گیا ہے کہ اگر وہ اگلے دو ہفتوں میں معاہدے کو حتمی شکل نہیں دے پاتے ہیں تو انہیں توسیع کیلئے درخواست دینا پڑے گی۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ وہ قانون پر عمل کریں گے مگر بریگزٹ معاہدے کی تاریخ میں توسیع مانگنے سے بہتر ہے کہ میں کھائی میں گر کر مر جاں۔یارکشائر میں پولیس ریکروٹس کی تقریب سے خطاب کے دوران بورس جانسن نے کہا تھا کہ لوگ یورپی یونین کے بارے میں آمادہ نہیں، مجھے افسوس ہے کہ ملک کو متحد کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑیگااور یہی حقیقت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے منسلک ہونے پر ملک کو ماہانہ ایک ارب پانڈ کا خسارہ ہوتا ہے اس لیے بریگزٹ کا معاملہ حل کرکے عوام کے مسائل پر توجہ دیں گے۔یاد رہے کہ بورس جانسن کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاملے پر مسلسل شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جہاں بریگزٹ مخالف اراکین نے انہیں قانونی کی منظوری سے بھی محروم کردیا۔بورس جانسن نے برطانوی پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی منظوری بھی لی تھی جس کو عدالت نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا جس کے بعد اپوزیشن اراکین نے کہا تھا کہ وہ وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے کوئی کوشش کرنے سے قبل بریگزٹ کا حل نکالیں گے۔