واشنگٹن(آن لائن) وزیراعظم کے تاریخی خطاب نے کام کر دکھایا، امریکا نے بھارت پر زور دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر لگائی گئی پابندیاں فوری طور پر نرم کی جائیں اور اس کے ساتھ ہی امریکی صدر کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کا اعادہ بھی کیا۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اعلیٰ عہدیدار برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ
’ہم پابندیاں ختم کرنے اور حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے حوالے سے فوری اقدام دیکھنے کے لیے پْرامید ہیں‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو کشمیر کے رہائشیوں پر عائد پابندیوں اور سیاست دانوں و تاجر رہنماؤں سمیت بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں کے حوالے سے سخت تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ہم انتظار کریں گے کہ بھارتی حکومت مقامی رہنماؤں سے سیاسی روابط بحال کریں اور وعدے کے مطابق انتخابات جتنی جلد ممکن ہوسکے کروائے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت، دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے فروغ اور کشیدگی کی کمی سے دنیا کو فائدہ ہوگا اور اسی لیے امریکی صدر نے اس صورت میں ثالثی کی پیشکش کی تھی کہ اگر دونوں ممالک راضی ہوں‘۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس کے موقع پر دونوں ممالک کے وزرائے اعظم سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی تھیں۔وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ہیوسٹن میں ایک جلسے میں شرکت کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کی خوب تعریف کی اور بے پناہ دوستی کا اظہار کیا تھا۔تاہم بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ نے جلسے میں دیے گئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کو ہی جارحانہ قرار دے دیا تھا۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس میں شرکت کے لیے 7 روزہ دورے پر امریکا میں موجود ہیں جہاں انہوں نے متعدد ممالک کے سربراہان اور عالمی رہنماؤں سے ملاقات کیں اور دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی جانب مبذول کروائی۔