لندن (این این آئی) برطانیہ میں گھریلو تشدد یا جھگڑوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں گزشتہ 5 برس کے مقابلے میں اضافہ حکام کے لیے تشویش کا باعث بنا گیا۔برطانوی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 43 پولیس اسٹیشنوں سے حاصل کردہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق گھریلو تشدد اور تنازعات میں کم از کم 173 مرد اور خواتین ہلاک ہوئیں
جبکہ سال 2017 کے مقابلے میں سال 2018 میں 32 واقعات زیادہ رونما ہوئے۔گھریلو تشدد یا تنازعات میں ہلاک والے تین تھائی واقعات میں خواتین کو مارنے والے شریک حیات، سابق شریک حیات یا خاندان کا کوئی فرد تھا۔بتایا گیا کہ مارنے والے زیادہ ترمرد تھے۔بی بی سی کی جانب سے فریڈم آف انفارمیشن کی بنیاد پر حاصل ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق 2014 میں 165، 2015 میں 160، 2016 میں 139 اور 2017 میں 141 گھریلو تشدد یا تنازعات کے باعث اموات ہوئیں۔اس ضمن میں برمنگم سٹی یونیورسٹی کی پروفیسر ایلزبتھ یارڈلے نے کہا کہ ’گھریلو تشدد یا تنازعات میں ’قتل‘ کسی ارادے کے تحت نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ حملہ آور کی خواہش ’کنڑول‘ کرنے کی ہوتی ہے اور اسی دوران گھریلو تشدد یا قتل ہوجاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ حملہ آور متاثرہ شخص کو اس کے دوستوں، اہلخانہ اور ملازمت سے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے تا کہ مخالفت میں اٹھنے والی آواز سے کوئی خطرہ نہ ہو اور وہ آسانی سے کنٹرول حاصل کرلے۔ برطانیہ میں گھریلو تشدد یا جھگڑوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں گزشتہ 5 برس کے مقابلے میں اضافہ حکام کے لیے تشویش کا باعث بنا گیا۔برطانوی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 43 پولیس اسٹیشنوں سے حاصل کردہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق گھریلو تشدد اور تنازعات میں کم از کم 173 مرد اور خواتین ہلاک ہوئیں