سری نگر( آن لائن ) مقبوضہ وادی کشمیر میں قابض بھارتی افواج نے مظلوم، بے گناہ اور نہتے کشمیریوں کو نویں محرم الحرام کا جلوس نکالنے اور مجالس عزا منعقد کرنے سے روکنے کے لیے پوری وادی میں مزید خاردار تاریں بچھادی ہیں۔ تازیوں کے جلوسوں کو بھی نکلنے سے روکا گیا ہے اور اس مقصد کے لیے مزید تازہ دم فوجی دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔ کرفیو زدہ علاقوں میں مزید سختی کردی گئی ہے۔
مقبوضہ وادی چنار میں مسلسل کرفیو کا آج 36 واں دن ہے۔کرفیو کی عائد مزید سخت پابندیوں کے باوجود مقبوضہ وادی چنار کے مختلف علاقوں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عزاداران حسین محرم الحرام کے جلوس نکالنے اور مجالس عزا کے انعقاد کی کوشش کررہے ہیں جس کی وجہ سے بعض مقامات پر جھڑپیں ہوئی ہیں۔گزشتہ روز جب عزاداران حسین نے آٹھویں محرم الحرام کا جلوس نکالنے کی کوشش کی تھی تو انتہاپسندانہ سوچ کی حامل بھارتی حکومت کی ایما پر افواج، پیرا ملٹری فورسز اور پولیس نے مذہبی رسوم کی ادائیگی کے لیے نکلنے والوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا، ان پر گولیاں چلائی تھیں، بدنام زمانہ پیلٹ گنز کی فائرنگ کی تھی اور آنسو گیس کے شیل برسائے تھے۔بھارت کی قابض افواج نے اپنی بہیمانہ کارروائیوں سے ایک درجن سے زائد معصوم شہریوں کو شدید زخمی کردیا تھا۔ تصادم کے زیادہ تر واقعات سری نگر کے علاقوں رینا واری اور بڈگام میں پیش آئے تھے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق معصوم و نہتے کشمیریوں پر بدترین ریاستی جبر و تشدد کی بھیانک تاریخ رقم کرنے والے سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے اپنے بچا کے لیے بلٹ پروف جیکٹس پہنی ہوئی تھیں اور ہیلمٹوں سے سرڈھانپ رکھے تھے تاکہ بے بسی کا شکار کشمیریوں کی جانب سے متوقع پتھرا سے خود کو محفوظ رکھ سکیں۔ بھارت کی سیکیورٹی فورسز نے سری نگر کے مرکزی علاقے لال چوک اور اس کے اطراف میں انتہائی سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے باقاعدہ ہدایات جاری کی تھیں کہ شہری گھروں سے باہر نہ آئیں۔مودی حکومت میں وفاقی وزیر کے مساوی درجے کے حامل مشیر برائے قومی سلامتی امور اجیت دوول نے اس ضمن میں واضح طور پر کہا تھا کہ قیام امن و امان اور لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ان پر پابندیوں کا نفاذ ضروری ہے۔ دنیا کی آنکھ میں دھول جھونکنے کے حوالے سے مشہور اجیت دوول نے دعوی کیا تھا کہ صرف دس پولیس اسٹیشنز کی حدود میں محدود نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔