سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ، سخت پابندیاں اور مواصلاتی بلیک آئوٹ آج(پیر کو) مسلسل 29ویں روز بھی جاری رہا جبکہ قابض انتظامیہ وادی کشمیرمیں لوگوں کی سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے ڈروان استعمال کر رہی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق وادی کشمیر جس کا موبائیل ،انٹرنیٹ ، ٹیلی فون اور ٹی وی چینل بند ہونے کے باعث 5اگست کے بعد سے بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے ۔
مقبوضہ علاقے میں تمام دکانیں ،کاروباری ادارے اور سکول مسلسل بند ہیں کیونکہ طلباء خوف کا شکار ہیں۔ مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث وادی کشمیر کے لوگوں کو بچوں کی غذا، دودھ اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ایک اعلیٰ پولیس افسر نے سرینگر میں میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی کہ بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں مظاہروں اور آزادی پسند کارکنوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے جدید کیمروں اور رات کے وقت دیکھنے کی صلاحیت رکھنے والے ڈرون استعمال کررہی ہے ۔ بھارتی پولیس پہلے ہی نگرانی کیلئے ڈرونز کے آزمائشی بنیادوں پر استعمال شروع کر چکی ہے۔ پہلے مرحلے میں سرینگر اوردیگر اضلاع کے بعض علاقوں میں ڈرون مظاہروں میں شرکت کرنے والے لوگوں کی سرگرمیوں کے علاوہ تصاویراور ویڈیوز بنانے کیلئے استعمال کئے جارہے ہیں ۔ پولیس افسر نے کہاکہ ان تمام تصاویراور ویڈیوزکو ایک مرکزی ڈیٹا بیس میں اکٹھا کیاجارہا ہے جنہیں آزادی پسندوں کی سرگرمیوں سے نمٹنے کیلئے استعمال کیا جائیگا ۔ ادھر کشمیر پولیس کی ایک رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ 5اگست کو بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں 500سے زائد مظاہرے کئے گئے ہیں جبکہ سرینگر میں سب سے زیادہ 160مظاہرے کئے گئے ہیں۔