جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

مودی سرکار کی بنگلادیشی مہاجرین کی آڑ میں 20لاکھ مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کی تیاریاں ،کاﺅنٹ ڈاﺅن شروع،دھماکہ خیز اقدامات‎

datetime 30  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی) مودی سرکار نے بنگلادیشی مہاجرین کی آڑ میں مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ آسام میں بھارتی شہریت سے متعلق دی حتمی نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) لسٹ ہفتہ 31 اگست کو جاری کی جائے گی جس میں 40 لاکھ افراد کی قسمت کا فیصلہ ہوگا، این آر سی لسٹ میں 20 لاکھ مسلمانوں کا نام شامل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔

حتمی فہرست میں نام شامل نہ ہونے پر حکومت کے فیصلے کے خلاف 120 دنوں کے اندر اپیل کی جاسکتی ہے تاہم شہریت ثابت نہ کرنے والوں کو حراستی کیمپ یا ملک بدری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ریاستی حکومت نے احتجاج کے پیش نظر ریاست بھر میں سیکیورٹی سخت کرکے دفعہ 144 نافذ کردی ہے جبکہ مرکزی حکومت نے ریاست میں سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز کی 51 کمپنیاں روانہ کی ہیں۔ہندو انتہاپسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ریاست آسام میں حکومت قائم ہے اور بی جے پی شروع سے ہی این آر سی کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف اقدام اٹھانے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔ بھارتی مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت نے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کیلئے این آر سی سے متعلق سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور درخواست میں کہا گیا تھا کہ بنگلا دیش کے سرحدی اضلاع میں 20 فیصد اور عام اضلاع میں 10 فیصد ناموں کے دوبارہ تصدیق کی اجازت دی جائے تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے رواں سال جولائی میں ان درخواستوں کو خارج کردیا تھا۔ موجودہ وزیرداخلہ امیت شاہ نے بھی گزشتہ برس جولائی میں جاری ہونے والی پہلی این آر سی لسٹ میں 40 لاکھ مسلمانوں کی بطور غیر بھارتی شہری نشاندہی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ’گھس پیٹھیا‘ قرار دیا تھا اور اس کے خلاف کانگریس کے احتجاج پر شدید تنقید کی تھی۔ تاہم سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں اس فہرست میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں اور اب حتمی فہرست 31 اگست کو جاری کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ 1985 میں آسام میں آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کی قیادت میں ایک تحریک ‘آسام تحریک’ چلائی گئی تھی جس کا اختتام ایک معاہدے پر ہوا تھا۔معاہدے کے تحت 25 مارچ 1971 کے بعد ریاست میں آئے لوگوں کو غیر ملکی مانا جائیگا اور واپس ان کے ملک بھیج دیا جائے گا اور اسی بنیاد پر این آر سی تیار کی گئی تھی۔آسام میں غیر بھارتی شہریوں کی نشاندہی کیلئے پہلی بار 1951 میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کی فہرست جاری کی گئی تھی۔

اب جو حتمی فہرست جاری کی جائے گی اس میں ان لوگوں اور ان کے بال بچوں کے نام شامل ہوں گے جن کے نام 1951 کی فہرست میں شامل تھے۔اس کے علاوہ 24 مارچ 1971 کی انتخابی فہرست میں جن لوگوں کے نام موجود ہیں ان کے نام بھی اس حتمی فہرست میں شامل ہوں گے۔اس کے علاوہ وہ لوگ جو حکومت کا تصدیق شدہ شہریت کے حوالے سے کوئی دستاویز رکھتے ہیں انہیں بھی فہرست میں جگہ ملے گی۔حکومت کے مطابق اس فہرست کو شائع کرنے کا مقصد بنگلادیش سے آنے والے غیر قانونی مہاجرین کا پتہ لگانا اور انہیں ملک بدر کرنا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…