سرینگر(این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکام نے نماز جمعہ کے بعد اب نماز جنازہ میں بھی لوگوں کی شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے جس کی وجہ سے وادی اس وقت غم و الم کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارت نے کشمیریوں کے سیاسی ومعاشرتی کیساتھ ساتھ اب مذہبی حقوق بھی پوری طرح سے سلب کر لیے ہیں۔
قابض انتظامیہ نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران سرینگر کی تاریخی جامع مسجد سمیت مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں کی مساجد میں لوگوں کو جمعہ کی نماز ادا نہیں کرنے دی جبکہ اب لوگوں کو جنازہ کی نمازوں میں بھی شرکت سے روک دیا گیا ہے۔لوگوں کو مذہبی فرائض سے اس لیے روکا جا رہا ہے کہ کہیں نماز جمعہ اور جنازہ کے اجتماعات بھارت مخالف مظاہروں کی شکل نہ اختیار کر لیں۔ادھر عالمی میڈیا کی رپوٹوں میں کہا گیا ہے کہ پانچ فروری کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کیے جانے کے بعد سے اب تک کرفیو اور دیگر پابندیوں کے باوجود اس مذموم بھارتی اقدام کیخلاف مقبوضہ علاقے میں پانچ سو سے زائد مظاہرے کے گئے۔ الجزیرہ ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک سینئر بھارتی افسر نے اعتراف کیا ہے کہ کشمیری عوام میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے اور حالات کو معمول پر لانے کی کوششیں ناکام ہوتی جا رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکام نے نماز جمعہ کے بعد اب نماز جنازہ میں بھی لوگوں کی شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے جس کی وجہ سے وادی اس وقت غم و الم کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارت نے کشمیریوں کے سیاسی ومعاشرتی کیساتھ ساتھ اب مذہبی حقوق بھی پوری طرح سے سلب کر لیے ہیں۔ قابض انتظامیہ نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران سرینگر کی تاریخی جامع مسجد سمیت مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں کی مساجد میں لوگوں کو جمعہ کی نماز ادا نہیں کرنے دی