واشنگٹن(این این آئی)امریکی وزارت خزانہ کے زیر انتظام غیر ملکی اثاثوں کی نگرانی کرنے والے بیورو نے شہری فضائی کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ایرانی فضائی پروازوں کے ساتھ معاملات یا لین دین کا سلسلہ رکھا تو انہیں پابندیوں کا نشانہ بننا پڑے گا۔ مذکورہ معاملات میں سامان، ٹیکنالوجی اور خدمات کی غیر اجازت شدہ منتقلی کی کارروائیاں شامل ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جاری ایک بیان میں امریکی بیورو نے باور کرایا کہ ایرانی نظام تجارتی فضائی کمپنیوں کو پاسداران انقلاب اور القدس فورس جیسی دہشت گرد جماعتوں کا ایجنڈا مضبوط بنانے کے واسطے کام میں لا رہا ہے، یہ جماعتیں خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ علاوہ ازیں فضائی کمپنیوں کے ذریعے ایرانی ملیشیاؤں کے جنگجوؤں کو خطے کے تمام حصوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔امریکی وزارت خارجہ میں انسداد دہشت گردی اور مالی انٹیلی جنس کے امور کی سکریٹری سیگیل مینڈلکر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سول ایوی ایشن سیکٹر کو انتہائی چوکنا رہنا ہو گا تا کہ وہ ایران کی شرپسند سرگرمیوں میں اپنے ملوث نہ ہونے کو یقینی بنا سکے۔ اس سلسلے میں موزوں قواعد اور ضوابط نہ ہونے کا نتیجہ سول ایوی ایشن کے صنعتی سیکٹر میں کام کرنے والوں کے لیے بڑے خطرات کی صورت مین سامنے آ سکتا ہے۔ ان میں شہری یا فوجداری قوانین کے تحت اقدامات یا اقتصادی پابندیاں شامل ہیں۔امریکی وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں اْن ایرانی تجارتی فضائی کمپنیوں کے ساتھ معاملات سے خبردار کیا ہے جو ایرانی نظام کی کوششوں کو سپورٹ کر رہی ہیں۔ ان کوششوں کا مقصد دہشت گردی کے ذریعے خطے میں تشدد کو بھڑکانا اور بشار الاسد کی ملیشیاؤں اور حکومت کو ہتھیار فراہم کرنا ہے۔بیان کے مطابق ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایرانی پاسداران انقلاب اور اس کی ملیشیاؤں اور ایجنٹوں کی سپورٹ سے غیر ملکی جنگجوؤں، ہتھیاروں اور مالی رقوم کی منتقلی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
ماہان ایئر نے ایرانی پاسداران انقلاب کے بدنام زمانہ کمانڈر قاسم سلیمانی کو منتقلی اور آمد و رفت کو آسان بنایا۔ سلیمانی پر سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 کے تحت پابندیاں عائد ہیں اور اقوام متحدہ کی جانب سے سلیمانی کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد ہے۔سال 2018 کے بعد سے امریکا نے 11 اداروں اور افراد پر اقتصادی پابندیاں عائد کیں جو ماہان ایئر کو سپورٹ پیش کرنے یا اس کے ساتھ معاملات میں ملوث تھیں۔
اس کے علاوہ امریکا نے 2019 کے اوائل میں ایک کارگو کمپنی “فارس ایئر قشم” کو بھی انسداد دہشت گردی حکام کی نگرانی کے تحت کر دیا۔ اس کمپنی پر ماہان ایئر کا کنٹرول ہے۔ یہ شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کی سرگرمیوں کے لیے مرکزی سہولت کار کی حیثیت رکھتی ہے۔امریکی وزارت خزانہ نے خبردار کیا کہ ایرانی نظام فرنٹ لائن کمپنیوں اور غیر متعلقہ تجارتی کمپنیوں کو استعمال میں لا کر امریکی پابندیوں سے فرار حاصل کرنے اور غیر قانونی طریقے سے طیاروں کے فاضل پرزہ جات خریدنے کی کوششیں کر رہا ہے۔