قاہرہ(این این آئی)مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں فوجداری عدالت نے معروف مذہبی اسکالر یوسف القرضاوی (مصری نڑاد القرضاوی قطر کی شہریت رکھتے ہیں) کی بیٹی علا القرضاوی کی رہائی کا فیصلہ جاری کیا تھا۔ تاہم رہائی کے فیصلے کے بعد مصری حکام نے نئے الزامات کے تحت ایک نئے معاملے میں علا کو دوبارہ حراست میں لے لیا۔استغاثہ نے علا القرضاوی کو پوچھ گچھ کے واسطے 15 روز تک حراست میں
رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان پر ایک دہشت گرد جماعت میں شامل ہونے اور زیر حراست رہتے ہوئے اس جماعت کی فنڈنگ کا الزام ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عدالتی ذرائع نے بتایاکہ جنرل پراسیکیوشن کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ القرضاوی کی بیٹی مصر میں پرتشدد جماعتوں کی فنڈنگ اور بیرون ملک سے غیر قانونی طور پر آنے والی مالی رقوم کی تقسیم کے لیے نئے راستے تلاش کرنے کے حوالے سے الاخوان تنظیم کے تیار کردہ منصوبے پر عمل درآمد میں شریک رہی۔تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ الاخوان کے انتظامی دفاتر کے ارکان کی جانب سے صوبوں کی سطح پر جمع ہونے والی رقوم کے فنانشل اسٹیٹمنٹس موجود ہیں۔ اس طرح جماعت کے عناصر اور ان کے اسلحے کے واسطے فنڈنگ کی براہ راست سپورٹ کی ذمے داری سنبھالی جاتی ہے۔ مزید برآں القرضاوی کی بیٹی کو فنانشل اسٹیٹمینٹس اور جماعت کے رہ نماؤں کی ایک بڑی تعداد کے نامعلوم بینک اکاؤنٹس نمبر کے حوالے سے براہ راست ذمے داریاں سونپی جاتی تھیں۔استغاثہ نے القرضاوی کی بیٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے جیل میں اپنے تعلقات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردی کی فنڈنگ کی، بیرون ملک سے الاخوان تنظیم کو فنڈنگ کی فراہمی ممکن بنائی تا کہ تنظیم اپنی سرگرمیوں اور دہشت گرد کارروائیوں پر خرچ کر سکے اور الاخوان کے زیر انتظام عناصر اور گروپوں کو مطلوبہ رقوم پہنچانے میں مدد کی تا کہ وہ اسلحہ اور دھماکا خیز آلات تیار کرنے میں استعمال ہونے والا مواد خرید سکیں۔علا اور ان کے شوہر حسام خلف (الوسط پارٹی کے ایک رہ نما) کو دہشت گرد جماعت میں شمولیت اور الاخوان المسلمین کی فنڈنگ اور سپورٹ کے الزامات کے تحت 2017 میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہ گرفتاری اْس وقت عمل میں آئی جب دونوں
افراد شمالی ساحل پر مصر کے ایک سیاحتی مقام پر موجود تھے۔القرضاوی کی بیٹی اور داماد کو تحقیق کے لیے اسکندریہ شہر کی استغاثہ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔یاد رہے کہ علا القرضاوی کئی برس سے قاہرہ میں قطر کے سفارت خانے میں ملازمت کر رہی ہیں۔ ان کے پاس مصر کے علاوہ قطر کی شہریت بھی ہے۔