بیروت(این این آئی)گذشتہ کچھ برسوں سے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ لبنان سے باہر نکل کرپوری دنیا میں اپنے سیل اور نیٹ ورک کومنظم اور وسیع کرنے میں سرگرم ہے تاکہ امریکا اور اسرائیل کے مفادات کوعالمی سطح پر نقصان پہنچایا جا سکے۔امریکی ٹی وی کے مطابق حال ہی میں جب سے امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی تو حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کی طرف سے ایک دھمکی آمیزپیغام سامنے آیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکا نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی حماقت کی تو حزب اللہ امریکی مفادات پرحملے کرنے میں ذرا بھی تاخیر نہیںکرے گی۔ امریکا اور ایران کیدرمیان جاری تنائو کے موقع پر حزب اللہ کی قیادت نے محسوس کیا کہ جماعت کے عالمی سطح پر نیٹ ورک کو مزید وسیع اور منظم کیا جائے۔دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے اپنے انتہا کو پہنچنے پرایران 2015ء میں طے پائے جوہری معاہدے سے بہ تدریج نکلتا جا رہا ہے۔ ایسے میں مبصرین یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں حزب اللہ کے سیلز اور اس کے نیٹ ورک کے حرکت میں آنے کی وجہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان جاری محاذ آرائی کا نتیجہ ہے؟ یہ سیلز کون کون سے ہیں اورانہیں کون چلا رہا ہے اور یہ سیل دنیا کے نقشے میں کہاں کہاں کام کررہے ہیں؟حالیہ برسوں کے دوران حزب اللہ نے لبنان کی سرحدوں سے باہر خود کو بھاری ہتھیاروں،میزائلوں اور اسلحہ سے لیس کرنے کی حکمت عملی اپنائی۔ حزب اللہ کے خفیہ نیٹ ورک نے یورپ، شمالی اور لاطینی امریکا میں اپنے پنجے گاڑنا شروع کیے۔حزب اللہ کی سمندر پار کارروائیوں کے بارے میں سامنے آنے والی سرگرمیوں میں بیرون ملک فنڈنگ، منی لانڈرنگ، کاروبار اور لاجسٹک سرگرمیاں شامل ہیں۔ کچھ عرصہ پیشتر امریکا کیانسداد جرائم کے شعبے کی جانب سے نیویارک میں حزب اللہ کے ایک سرگرم شدت پسند علی کورانی کی سرگرمیوں کا پتا چلایا گیا۔ علی کورانی کی نیویارک میں موجودگی امریکا اور کینیڈا میں حزب اللہ کی سرگرمیوں کی ایک نئی شکل ہے۔سنہ 2017ء کو علی کورانی اورحزب اللہ کے ایک دوسرے ایجنٹ سامر الدبیک کو حراست میں لیا گیا جس کے بعد امریکا کوحزب اللہ کی طرف سے لاحق خطرات کے حوالے سے سابقہ موقف پرنظرثانی کی گئی۔ سابقہ موقف یہ تھا کہ حزب اللہ سے
امریکا کو براہ راست خطرہ نہیں مگر جب نیویارک میں حزب اللہ کے ایجنٹوں کا سراغ لگایا گیا تو امریکی انٹیلی جنس اداروں کواندازہ ہوا کہ ان کا نقطہ نظر درست نہیں تھا۔اس کے بعد امریکا نے حزب اللہ اور اس کے سرپرست ایران کے خلاف پہلے کی نسبت زیادہ سخت طرز عمل اختیار کیا۔حزب اللہ نے علی کورانی کو بیرون ملک اپنے منصوبوں کے نفاذ کے لیے ایک عنصر کے طور پراستعمال کرنے کی
کوشش کی اور امریکا میں’آئی جے او’ یعنی اسلامی جہاد تنظیم قائم کی گئی۔ اس گروپ میں سرگرم دیگر عناصر میں علی کورانی پیش پیش رہا۔علی کورانی نہ صرف امریکا میں رہا بلکہ اس سے قبل حزب اللہ نے اسے چین بھی بھیجا۔ حزب اللہ نے بیرون ملک کارروائیوں کے لیے جدید کیمیائی بم تیار کرنے کی خاطر کیمیائی مواد خرید کیا۔ علی کورانی کو چین کے علاوہ بلغاریا، قبرص اور تھائی لینڈ بھیجا گیا۔