صنعاء (این این آئی)یمن کے مستعفی وزیر خارجہ خالد الیمانی نے کہا ہے کہ مشکل وقت میں اگر سعودی عرب ہمارے ساتھ کھڑا نہ ہوتا یمنی حکومت اپنی ذمہ داریاں انجام دینے میں ناکام ہو جاتی۔عرب ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی
مداخلت کی وجہ سے حوثی باغی امن معاہدے سے بھاگتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا الحدیدہ بندرگاہ سے اسمگلنگ کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور وہ اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔خالد الیمانی نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفیتھس پر زور دیا کہ وہ یمن کے حوالے سے سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں کے عملی نفاذ کے لیے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ نے یمن کے معاملے میں کئی غلطیاں کیں۔ ان کا اشارہ اقوام متحدہ کی طرف سے یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا کے درمیان مساوات کے قیام کے مطالبے کی طرف تھا۔خالد الیمانی نے کہا کہ یمن کی آئینی حکومت اور قوم کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مکمل اعتماد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمنی حکومت مسلسل مذاکرات کی حامی ہے اور آج بھی مذاکرات کر رہی ہے۔خیال رہے کہ خالد الیمانی نے 10 جون کو وزارت خارجہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔