اتوار‬‮ ، 13 اکتوبر‬‮ 2024 

جوہری سمجھوتا جاری رہتا تو ایران آج سے زیادہ جارح بن چکا ہوتا،امریکا

datetime 27  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

منامہ(این این آئی)امریکا کے خصوصی ایلچی برائے ایران برائن ہْک نے کہا ہے کہ اگر امریکا جوہری سمجھوتے سے نہیں نکلتا تو ایران آج سے زیادہ مضبوط جارح بن چکا ہوتا کیو نکہ اس کے جوہری پروگرام پر عاید قدغنیں ختم ہوچکی ہوتیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق وہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں امریکا کے زیر اہتمام امن سے خوش حالی کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ میں شرکت کے موقع پرعرب ٹی وی سے

گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ہم بر وقت پر درست خارجہ پالیسی کو بروئے کار لائے ہیں۔اس وقت ہم جو بھی معاملات کررہے ہیں ،یہ ایران سے ڈیل کے پیش نظر بہت سے پہلوؤں سے ناگزیر ہوچکے تھے۔ایران پر عاید جوہری پابندیاں بالآخر ختم ہونے والی ہیں۔غالب گمان یہی ہے وہ وہی کچھ کرتا یا کرے گا جو وہ اس وقت کررہا ہے لیکن وہ اس سے بھی زیادہ مضبوط ہوسکتا تھا۔برائن ہْک کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے ذریعے امریکا ایرانی رجیم کی تیل کی برآمدات سے حاصل ہونے والی 50 ارب ڈالر کی آمدن تک رسائی روک رہا ہے۔ان پابندیوں کے اثرات خطے بھر میں ایران کی آلہ کار تنظیمیں بہ شمول حزب اللہ ، حماس اور عراق اور شام میں اس کے گماشتہ گروپ بھی محسوس کررہے ہیں اور انھیں ماضی میں اس طرح کی مالی جکڑ بندی کا پہلے کبھی سامنا نہیں ہوا تھا۔انھوں نے یمن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران حوثیوں کے ذریعے بھی وہی کچھ کرنا چاہتا ہے جو کچھ وہ لبنان میں حزب اللہ کے ذریعے کرچکا ہے۔برائن ہْک کا کہنا تھا کہ ایرانی یمن میں کچھ پاؤں جمانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ایران آبنائے ہْرمز کو بند کرنے کی دھمکی دیتا رہتا ہے۔ذرا تصور کیجیے کہ اگر وہ یمن میں بادشاہ گر بن جاتے ہیں تو پھر وہ آبنائے باب المندب کو بند کرنے کی دھمکیاں بھی دینا شروع کردیں گے۔ہمیں انھیں یہ صلاحیت حاصل کرنے سے روکنا ہوگا۔یمن میں امن کی راہ میں ایران اپنے حوثی شراکت داروں کے ساتھ سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔امریکی ایلچی نے ایرانی نظام کی بدعنوانیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بدعنوان مذہبی مافیا ہے جو اپنے متشدد نظریے کی مالی معاونت کے لیے اپنے ہی لوگوں کو لوٹ رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ حزب اللہ کا ایک جنگجو اوسطاً ایک ایرانی جنگجو سے زیادہ کما رہا ہے کیونکہ ایران حزب اللہ

کو اس کے بجٹ کی 75 فی صد رقوم مہیا کرتا ہے اور اس کی مالیت ان کے بہ قول سالانہ 70 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم لیڈر نے ایرانی عوام کے خرچے پر خود کو امیر بنا لیا ہے۔وہ اپنی کمپنی ستاد کے ذریعے اربوں ڈالر کے مالک ہیں۔یہ ان کا اپنا استثنائی فنڈ ہے۔ وہ ایک ایسے مذہبی لیڈر ہیں جن کا اپنا فنڈ موجود ہے۔یہ آپ

کو اس نظام کی بدعنوانی کی کہانی بھی سناتا ہے۔یہ تو سراسر منافقت ہے کہ جب ان کے اپنے لوگ نان جویں کو ترس رہے ہیں تو وہ اربوں ڈالر مالیت کے فنڈ کے خود مختار بنے بیٹھے ہیں۔انھوں نے کہا کہ امریکا نے ایران پر پابندیاں عاید کرکے دراصل اس کو اپنے دہشت گرد گماشتہ گروپوں تک فنڈز بھیجنے سے روک دیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دس دن


وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…