ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

جوہری سمجھوتا جاری رہتا تو ایران آج سے زیادہ جارح بن چکا ہوتا،امریکا

datetime 27  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

منامہ(این این آئی)امریکا کے خصوصی ایلچی برائے ایران برائن ہْک نے کہا ہے کہ اگر امریکا جوہری سمجھوتے سے نہیں نکلتا تو ایران آج سے زیادہ مضبوط جارح بن چکا ہوتا کیو نکہ اس کے جوہری پروگرام پر عاید قدغنیں ختم ہوچکی ہوتیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق وہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں امریکا کے زیر اہتمام امن سے خوش حالی کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ میں شرکت کے موقع پرعرب ٹی وی سے

گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ہم بر وقت پر درست خارجہ پالیسی کو بروئے کار لائے ہیں۔اس وقت ہم جو بھی معاملات کررہے ہیں ،یہ ایران سے ڈیل کے پیش نظر بہت سے پہلوؤں سے ناگزیر ہوچکے تھے۔ایران پر عاید جوہری پابندیاں بالآخر ختم ہونے والی ہیں۔غالب گمان یہی ہے وہ وہی کچھ کرتا یا کرے گا جو وہ اس وقت کررہا ہے لیکن وہ اس سے بھی زیادہ مضبوط ہوسکتا تھا۔برائن ہْک کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے ذریعے امریکا ایرانی رجیم کی تیل کی برآمدات سے حاصل ہونے والی 50 ارب ڈالر کی آمدن تک رسائی روک رہا ہے۔ان پابندیوں کے اثرات خطے بھر میں ایران کی آلہ کار تنظیمیں بہ شمول حزب اللہ ، حماس اور عراق اور شام میں اس کے گماشتہ گروپ بھی محسوس کررہے ہیں اور انھیں ماضی میں اس طرح کی مالی جکڑ بندی کا پہلے کبھی سامنا نہیں ہوا تھا۔انھوں نے یمن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران حوثیوں کے ذریعے بھی وہی کچھ کرنا چاہتا ہے جو کچھ وہ لبنان میں حزب اللہ کے ذریعے کرچکا ہے۔برائن ہْک کا کہنا تھا کہ ایرانی یمن میں کچھ پاؤں جمانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ایران آبنائے ہْرمز کو بند کرنے کی دھمکی دیتا رہتا ہے۔ذرا تصور کیجیے کہ اگر وہ یمن میں بادشاہ گر بن جاتے ہیں تو پھر وہ آبنائے باب المندب کو بند کرنے کی دھمکیاں بھی دینا شروع کردیں گے۔ہمیں انھیں یہ صلاحیت حاصل کرنے سے روکنا ہوگا۔یمن میں امن کی راہ میں ایران اپنے حوثی شراکت داروں کے ساتھ سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔امریکی ایلچی نے ایرانی نظام کی بدعنوانیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بدعنوان مذہبی مافیا ہے جو اپنے متشدد نظریے کی مالی معاونت کے لیے اپنے ہی لوگوں کو لوٹ رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ حزب اللہ کا ایک جنگجو اوسطاً ایک ایرانی جنگجو سے زیادہ کما رہا ہے کیونکہ ایران حزب اللہ

کو اس کے بجٹ کی 75 فی صد رقوم مہیا کرتا ہے اور اس کی مالیت ان کے بہ قول سالانہ 70 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم لیڈر نے ایرانی عوام کے خرچے پر خود کو امیر بنا لیا ہے۔وہ اپنی کمپنی ستاد کے ذریعے اربوں ڈالر کے مالک ہیں۔یہ ان کا اپنا استثنائی فنڈ ہے۔ وہ ایک ایسے مذہبی لیڈر ہیں جن کا اپنا فنڈ موجود ہے۔یہ آپ

کو اس نظام کی بدعنوانی کی کہانی بھی سناتا ہے۔یہ تو سراسر منافقت ہے کہ جب ان کے اپنے لوگ نان جویں کو ترس رہے ہیں تو وہ اربوں ڈالر مالیت کے فنڈ کے خود مختار بنے بیٹھے ہیں۔انھوں نے کہا کہ امریکا نے ایران پر پابندیاں عاید کرکے دراصل اس کو اپنے دہشت گرد گماشتہ گروپوں تک فنڈز بھیجنے سے روک دیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…