ریاض(آن لائن)سعودی عرب میں گزشتہ چند سال سے اصلاحاتی منصوبے کے تحت تیزی سے بہت بڑی تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔سعودی عرب میں 2015 میں شاہ سلمان کے بادشاہ بننے کے بعد کئی اقدامات پہلی بار دیکھنے میں آئے ہیں، جس سے وہاں کا ماحول تیزی سے تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔سعودی عرب میں 2018 میں جہاں خواتین نے پہلی بار ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی، وہیں 35 سال بعد سینما گھر کھو لے گئے جبکہ گزشتہ سال سے سعودی عرب میں پہلی بار فیشن ویکس کا بھی اہتمام کیا جانے لگا ہے۔
اسی طرح جہاں سعودی عرب میں گزشتہ برس پہلی بار کسی خاتون کو مرد اینکر کے ساتھ ٹی وی پر پروگرام کرنے کی اجازت دی گئی، وہیں سعودی عرب کی پہلی تھیٹر اداکارہ بھی سامنے ا?ئی۔اور اسی سلسلے کے تحت ہی رواں برس اپریل میں پہلی بار سعودی عرب کے 5 ہزار سالہ قدیم کھنڈرات میں میوزک فیسٹیول کا اہتمام کیا گیا۔اور اب خبر سامنے ا?ئی ہے کہ سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں حکومتی اجازت کے بغیر ہی نائٹ کلب کھولا گیا ہے، جس پر سعودی حکومت نے تفتیش کرنے کا اعلان کردیا۔ سوشل میڈیا پر جدہ میں ہونے والے ایک ایونٹ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سعودی عرب کی حکومت نے اس کی تحقیقات کرنے کا اعلان کردیا۔رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک تقریب کی ویڈیو میں مرد و خواتین کو ایک کلب میں دیکھا گیا تھا اور سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ تقریب جدہ میں کھلنے والے نئے نائٹ کلب میں ہوئی۔سوشل میڈیا پر تقریب کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین نے مختلف قسم کی پوسٹنگ شروع کردیں اور دعویٰ کیا کہ اس نائٹ کلب میں اگرچہ الکوحل دستیاب نہیں ہوگی، تاہم وہاں پر لباس کی کوئی قید نہیں ہوگی۔نائٹ کلب میں ہونے والی تقریب کی ویڈیو اور تصاویر وائرل ہونے کے بعد سعودی عرب کی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ ادارہ اس تقریب اور نائٹ کلب کھلنے کی تحقیقات کرے گا۔’دی سعودی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی‘ (جی ای اے) نے ٹوئیٹ کے ذریعے وضاحت کی کہ ادارے نے ایسے نائٹ کلب کھولنے کے لیے کوئی گرین سگنل نہیں دیا تھا۔ساتھ ہی اعلان کیا گیا کہ اتھارٹی جدہ میں ہونے والی مبینہ تقریب کی تحقیقات کرے گی۔