نئی دہلی( آن لائن )بھارت میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں ملک کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کے اعلان کے دوسرے ہی روز مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر گائے کا گوشت لے جانے والے مسلمان جوڑے کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنا دیا۔
مشتعل ہجوم میں شامل افراد، جن میں سے بعض نے چہرے ڈھانپ رکھے تھے، نے نوجوان کو ڈنڈوں اور لاتوں سے تشدد کا نشانہ بنایا اور اس دوران اسے نازیبا الفاظ سے بھی پکارتے رہے جبکہ اس دوران نوجوان ان سے رحم کی اپیل کرتا رہا۔بعد ازاں ہجوم نے نوجوان کو مجبور کیا کہ وہ اپنی اہلیہ پر تشدد کرے۔ویڈیو میں مزید دیکھا جاسکتا ہے کہ مشتعل ہجوم نے مسلمان جوڑے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور نوجوان کو اس کی اہلیہ پر تشدد کے لیے کہا جارہا ہے، جس کے نتیجے میں نوجوان نے اپنی اہلیہ کے سر میں جوتے برسائے اور ساتھ ہی ان سے ‘جے شری رام’ کے نعرے بھی لگوائے گئے۔بھارت کی ایک سماجی رضاکار رچنا دھینگرا نے مذکورہ ویڈیو کو سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ حکام اس افسوسناک واقعے کا نوٹس لیں گے۔بعد ازاں جہاں سماجی رضا کار کو مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر ان کے اس اقدام کو سراہا گیا وہیں کچھ بھارتیوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ریاست اور اس کے وزیراعلیٰ کا ہے اور اس حوالے سے ملک کے وزیراعظم نریندر مودی سے سوال کرنا نا مناسب ہے۔واضح رہے کہ بھارت میں گائے کے ذبح اور اسمگلنگ کے حوالے سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کی لہر دیکھی گئی ہے۔2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے گائے کے مبینہ ذبح اور اس کا گوشت کھانے کے الزام میں قتل میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔