نئی دہلی(این این آئی) بھارت میں انتخابات اور امیدواروں کا جائزہ لینے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن برائے جمہوری اصلاحات (اے ڈی آر) نے کہاہے کہ بھارتی انتخابات میں حصہ لینے والا ہر پانچواں امیدوار مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے جبکہ بھارت میں رواں ماہ جاری لوک سبھا یعنی ایوان زیریں کے عام انتخابات میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو
یہ برتری حاصل ہے کہ اس نے بیشتر ایسے امیدوار انتخابی میدان میں اْتارے ہیں جن پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔دوسری جانب بی جے پی کی مخالف سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس بھی اس کام میں محض ایک ہی قدم پیچھے ہے۔برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق بھارت میں انتخابات اور امیدواروں کا جائزہ لینے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن برائے جمہوری اصلاحات (اے ڈی آر) نے ایک رپورٹ میں بتایاکہ وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کے 40 فیصد امیدواروں کو مختلف جرائم کے الزامات کا سامنا ہے جن میں خواتین کے خلاف جرائم اور قتل کے الزامات بھی شامل ہیں۔اس ضمن میں کانگریس کا ریکارڈ بھی کچھ خاص مختلف نہیں ہے اور اس کے 39 فیصد امیدواروں پر بھی مختلف نوعیت کے جرائم کے الزامات ہیں۔تنظیم کے مطابق حالیہ انتخابات میں حصہ لینے والے ہر پانچویں امیدوار کو مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔بھارت کی چھوٹی پارٹیوں میں سے کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سب سے زیادہ 58 فیصد امیدواروں کو مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔اے ڈی آر کے سربراہ انیل ورما کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں صرف اپنی جیت کے بارے میں سوچتی ہیں اور یہ جانتی ہیں کہ پیسے، طاقت اور اثرو رسوخ کے بل بوتے پر ہی کامیابی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔انیل نے بتایا کہ سریندرن نامی بی جے پی کے ایک امیدوار کے خلاف فسادات کو ہوا دینے اور قتل سمیت 240 مقدمات درج ہیں۔ ان کے خلاف ان میں سے زیادہ تر مقدمات اس وقت بنے جب وہ بی جے پی کی اس مہم کا حصہ تھے جو سنِ بلوغت تک پہنچ جانے والی لڑکیوں اور خواتین کا کیرالہ کے مندر میں داخلہ روکنے کے لیے شروع کی گئی تھی۔میں سمجھتا ہوں کہ کوئی بھی فرد مجھے مجرم سمجھ سکتا ہے مگر حقیقت میں، میں پوری طرح بے قصور ہوں، یہ سب سیاسی تھا۔