سرینگر(این این آئی)نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری آزادی پسند رہنما اور جموںکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کو من گھڑت مقدمات اور قید و بند کی مشکلات سے اپنے غیر قانونی تسلط اور ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق محمد یاسین ملک نے جنہیں ’’این آئی اے‘‘
کی خصوصی عدالت نے بدھ کے روز24مئی تک عدالتی ریمانڈ پر تہار جیل منتقل کرنے کے احکامات دیے ایک خصوصی پیغام میں کہا کہ وہ اپنی ا آخری سانس تک اپنے وطن کی آزادی کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے۔نہوں نے کہا کہ نوآبادیاتی ذہن کی حامل قوتیں ہمیشہ آزادی پسندوں کو زچ کرنے کیلئے اوچھے حربے آزماتی آئی ہیں لیکن ان کا ماحاصل ان کیلئے سوائے رسوائی کے کچھ نہیں رہا ہے۔محمد یاسین ملک نے کہا کہ جیل انکا دوسرا گھر اور تعذیب و سختیاں جھیلنا ان کا محبوب مشغلہ ہے اور وہ بھارتی چیرہ دستیوں کے باوجود میں اپنی آخری سانس تک اپنے وطن کی آزادی کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ من گھرٹ مقدمات اور دوسرے ظالمانہ اقدامات اصل میں سیاسی حربے ہیں اور یہ بھارتی حکمرانوں کی بوکھلاہٹ اور غصے کا واضح ثبوت ہیں۔انہوں نے کہا کہ برطانوی سامراج نے بھی وہی کچھ کیا تھا جو آج بھارتی سامراج کشمیریوں کے ساتھ کررہا ہے لیکن تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے اور جس طرح برطانیہ کو بھارت خالی کرنا پڑا تھا جلد بھارت کو بھی جموں کشمیر سے نکلنا پڑے گا۔ یا د رہے کہ بھارتی پولیس محمد یاسین ملک کو رواں برس 22 فروری کو سرینگر میں گھر سے گرفتار کرنے کے بعد کوٹھی باغ تھانے میں منتقل کیاتھا۔ بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے ’این آئی اے ‘ نے 26 فروری کو مائسمہ سرینگر میں انکے گھر پر چھاپہ مار ا اور کئی گھنٹے تک گھر کی تلاشی لی ۔7مارچ کو محمدیاسین ملک پر کالا قانون ’پبلک سیفٹی ایکٹ ‘‘ لاگو کر کے انہیںکوٹھی باغ تھانے سے جموں خطے کی کوٹ بلوال جیل میں منتقل کیا گیاجبکہ 9اپریل کو این آئی اے نے انہیں جھوٹے مقدمات میں حراست میں لیکر کوٹ بلوال جیل سے نئی دلی پہنچادیااور وہاں ایک عدالت سے انکا تک 22اپریل تک ریمانڈ منظور کروا کر اپنے ہیڈکواٹرز
منتقل کر دیا۔ محمد یاسین ملک نے این آئی اے کی اس لاقانونیت اور غنڈہ گردی کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کردیا اور اس دوران وہ سخت علیل ہو گئے جس کے بعد انہیں نئی دلی کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا۔ اس دوران انکے اہلخانہ اور نہ ہی انکے وکیل کو یاسین ملک کے ساتھ ملاقات کی جازت دی گئی ۔20اپریل کو عدالتی حکم کے بعد یاسین ملک کے وکیل کی ہسپتال میں ان سے ملاقات کرائی گئی ۔ 21اپریل بروز اتوار انہوں نے اپنی 12 روز ہ بھوک ہڑتال ختم کی جس کے بعد انہیں تہاڑ جیل منتقل کیا گیا ۔