ترکی : اپوزیشن لیڈر پر دھاوے کے بعد وزیر داخلہ کی برطرفی کا مطالبہ

23  اپریل‬‮  2019

انقرہ(این این آئی)ترکی میں اپوزیشن نے وزیر داخلہ سلیمان صویلو اور انقرہ کے گورنر واصف شاہین کے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی کے سربراہ کمال قلیچ دار اولو پر ہونے والے حملے کے خلاف احتجاجا سامنے آیا ہے۔

ترک اپوزیشن نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وزیر دفاع خلوصی آکار اْن مظاہرین کے لیے کہے گئے اپنے الفاظ کی وضاحت کریں جو اْس گھر کے گرد جمع ہو گئے تھے جس میں 70 سالہ قلیچ دار اولو نے پناہ لے رکھی تھی۔ مظاہرین نے اس گھر کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا جب کہ آکار نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے اپنا پیغام پہنچا دیا ہے۔قلیچ دار اولو ترک اپوزیشن کی جماعت ’’ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی‘‘ کے سربراہ ہیں۔ انہیں اتوار کے روز انقرہ میں اْس وقت دھاوے کا نشانہ بنایا گیا جب وہ ملک کے جنوب مشرق میں مسلح کردوں کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہونے والے ایک ترک فوجی کے جنازے میں شریک تھے۔حملے کا یہ واقعہ 31 مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں انقرہ اور استنبول میں ’’جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی‘‘ کے مقابل ’’ ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی‘‘ کی جیت کے تین ہفتے بعد پیش آیا ہے۔ یہ شکست صدر رجب طیب ایردوآن کی حکمراں جماعت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے وڈیو کلپ میں لوگوں کا ایک گروپ قلیچ دار اولو کے گرد اْس وقت دھکم پیل کرتا ہوا نظر آ رہا ہے جب وہ مجمع کے بیچ اپنا راستہ بنا رہے تھے۔ وڈیو نے اولو کے حامیوں میں غصے کی لہر دوڑا دی۔مقامی میڈیا کے مطابق اس دھاوے کے بعد قلیچ دار اولو کو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ایک قریبی گھر میں منتقل کر دیا گیا۔ بعد ازاں انہیں ایک بکتر بند گاڑی میں اس جگہ سے کوچ کروا یاگیا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…