پیر‬‮ ، 10 مارچ‬‮ 2025 

طالبان کاافغانستان بھر میں آپریشن فتح شروع کرنے کا اعلان، افغان حکومت کیلئے نیا مسئلہ کھڑا ہوگیا

datetime 12  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(آن لائن)امریکا اور افغان سیاستدانوں کی جانب سے طالبان سے امن مذاکرات کی کوششوں کے باوجود طالبان نے موسم بہار میں جارحانہ کارروائیوں کا اعلان کردیا۔ طالبان نے ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘قبضے کے خاتمے’ اور ‘ہماری مسلمان سرزمین سے حملے اور بدعنوانی کا صفایا’ کرنے کے مقصد کے ساتھ افغانستان بھر میں آپریشن فتح کیا جائے گا۔سالانہ موسم بہار کی جارحیت روایتی طور پر نام نہاد لڑائی کے سیزن کا آغاز ہوتا ہے،

اگرچہ یہ اعلان بڑی علامت مانا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود حالیہ موسم سرما میں طالبان افغان اور امریکی فورسز سے لڑائی جاری رکھے ہوئے تھے۔طالبان کی جانب سے کہا گیا کہ ‘ہماری جہادی ذمہ داری ابھی تک ختم نہیں ہوئی ہے، یہاں تک کہ ہمارے ملک کے بڑے حصوں کو دشمن سے آزاد کرالیا گیا لیکن اب بھی غیر ملکی قابض فورسز ہمارے اسلامی ملک میں عسکری اور سیاسی اثر و رسوخ کی مشق جاری رکھی ہوئی ہیں’۔دوسری جانب افغان وزارت دفاع کے ترجمان قیص مینگل کا کہنا تھا کہ طالبان کی موسم بہار کی جارحیت ‘محض پروپیگینڈا’ ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘طالبان اپنے مذموم مقاصد کے حصول تک نہیں پہنچ سکے ہیں اور گزشتہ برسوں کی طرح ان کے آپریشنز میں انہیں شکست ہوگی’2018 میں سخت خون ریزی کے بعد حالیہ ہفتوں کابل میں پرتشدد واقعات میں کچھ کمی واقع ہوئی تھی لیکن پیر کو طالبان کی جانب سے شہر کے شمال میں ایئر بیس پر حملے میں 3 امریکی فوجی کو ہلاک کردیا گیا۔واضح رہے کہ صدر اشرف غنی کی جانب سے حال ہی میں اپنے موسم بہار کے آپریشن خالد کا اعلان کیا گیا اور طالبان نے اسے جواز کے طور پر استعمال کیا اور نئے آپریشن کا اعلان کردیا۔طالبان کی جانب سے کہا گیا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ‘دشمن طاقت کے استعمال کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد کا حصول اب بھی چاہتا ہے’۔یہاں یہ بات قابل ذکر رہے کہ امریکا عسکریت پسندوں کے خلاف جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان سے مذاکرات کے کئی دور کرچکا ہے۔

اس کے علاوہ افغان سیاست دان بھی ماسکو میں طالبان سے علیحدہ ملاقات کر چکے ہیں جبکہ کابل حکومت کے حکام اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا نیا دور رواں ماہ میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں متوقع ہے۔واضح رہے کہ طالبان کے خلاف جنگ کے آغاز کے 18 سال بعد بھی امریکا کے تقریباً 14 ہزار فوجی افغانستان میں موجود ہیں جبکہ عسکریت پسندوں کی جانب سے بار بار یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ افغانستان کا بہت حصہ خاص کر دیہی علاقے ان کے قبضے میں ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟


میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…