نئی دہلی(این این آئی)جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر اپنے رد عمل میں حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان کے بیان پر بھکت سخت سوچ بچار اور الجھن کا شکار ہوں گے کہ عمران خان کی تعریف کی جائے یا نہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھارت کے عام انتخابات پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بھارت میں دائیں بازو کی جماعت بی جے پی برسراقتدار آتی ہے تو شاید مسئلہ کشمیر حل ہوجائے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارت کے عام انتخابات پرعمران خان کے اس بیان کے آنے کی دیر تھی کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کا ردعمل آنا شروع ہوا جس میں زیادہ دلچسپی بھارتی شہریوں نے لی اور ٹوئٹر پر اپنا اظہار خیال کیا۔ ردعمل دینے والوں میں سیاست دان اور صحافی بھی شامل ہیں۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے عمران خان کے بیان پر اپنے رد عمل میں حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے بیان پر بھکت سخت سوچ بچار اور الجھن کا شکار ہوں گے کہ عمران خان کی تعریف کی جائے یا نہیں۔ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اور جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے رہنما عمرعبداللہ نے ٹویٹر پر کہا کہ عمران خان نے مودی کے دوسری بار وزیراعظم منتخب ہونے کی توثیق کی ہے جبکہ نریندرمودی عوام کو بتاتے رہے ہیں کہ پاکستان اوراس کے خیرخواہ چاہتے ہیں کہ ان کی جماعت بی جے پی انتخابات ہار جائے۔کرتی کوشک نامی انڈین شہری نے انڈین میڈیا کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان نے حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کی اسی انداز میں توثیق کی ہوتی تو انتہائی سخت غصے کا اظہار کیا جاتا۔ انہوں نے کچھ صحافیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے منہ سے غصے میں جھاگ نکل رہی ہوتی۔