ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اقتدار کے آخری دنوں میں مودی نے نوازشریف سے متعلق زبان کھول ہی دی،پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرنے سے بھی باز نہ آئے

datetime 6  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (اے این این ) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے معاملات کون چلا رہا ہے دنیا کیلئے سمجھنا مشکل ہے ،عمران خان کیا کرتے ہیں اور کیا نہیں یہ پاکستان کے لوگوں پر چھوڑ دیں ،نواز شریف کا فیصلہ بھی پاکستان کے لوگوں کو کرنے دیں ،پاکستان دہشتگردی برآمد کرنا بند کردے تو تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔

بالاکوٹ حملے پر سب سے بڑا ثبوت پاکستان نے خود دیا ہے ،ہم نے اپنا کام کیا اور خاموش رہے ، پی ڈی پی کیساتھ اتحاد ناگزیر تھا لیکن محبوبہ کیساتھ اختلافات پیدا ہوئے،کانگریس پاکستان کی زبان بول رہی ہے ،وادی میں کالے قوانین پر نظر ثانی نہیں کرینگے۔ایک بھارتی ٹی وی کو انٹرویو میں انھوں نے عمران خان اور نواز شریف سے متعلق کہا کہ اس کا فیصلہ پاکستان کے لوگوں کو کرنے دیں، میرا کام ہندوستان کے مفادات پر توجہ مرکوز کرنا ہے ،پاکستان کے معاملات وہاں کی انتظامیہ کو چلانے میں میری کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔عمران خان کیا کرتے ہیں اور کیا نہیں کرتے ، ان سب باتوں کو پاکستان کے لوگوں پر چھوڑ دیں۔ مودی نے کہامیں نے دنیا کے کئی لیڈروں سے بات کی ہے اور انہوں نے کیا کہا اور مجھے کیا محسوس ہوا، دنیا کے لئے یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ پاکستان کے معاملات کو کون چلا رہا ہے ، پاکستان کی منتخب حکومت یا فوج یا آئی ایس آئی یا پھر پاکستان سے بھاگ کر مغربی ممالک میں آباد ہونے والے کچھ لوگ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ پاکستان کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے کیا کرنا چاہئے ، انہوں نے کہاکہ یہ بہت آسان ہے اور بہت سہل ہے ، پاکستان کو سب سے پہلے دہشت گردی کی برآمد بند کر دینی چاہئے ۔

اس سے تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے ۔بھارتی وزیر اعظم نے 26 فروری کی ہندوستانی فضائیہ کی کارروائی کے سلسلے میں ہندوستان کی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مانگے ثبوت سے متعلق کہا سب سے بڑا ثبوت پاکستان کی جانب سے ہی آیا، ہم نے اپنا کام کیا اور خاموش رہے لیکن پاکستان نے ہی سب سے پہلے سامنے آکر کہا کہ ایسا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ لوگ جو مسلسل اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ کارروائی میں کتنے دہشت گردمرے یا نہیں مرے ۔

انہیں ایسا کرنے دیں، اگر ہم نے وہاں شہریوں پر حملہ کیا ہوتا تو پاکستان نے شور مچایا ہوتا اوروہ ہندوستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا، یہ ہماری حکمت عملی تھی کہ شہریوں کو کسی طرح کا نقصان نہ پہنچے ، فضائیہ نے اپنا کام کیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے لئے ہندوستان کی اس کارروائی کوہضم کرنا مشکل ہو رہا تھا کیونکہ ایسا کرنے پر اسے یہ بھی تسلیم کرنا ہوتا کہ ان مقامات پر دہشت گردی سے متعلق سرگرمیاں جاری تھیں۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں کچھ لوگ ایسی زبان میں بات کر رہے ہیں جو پاکستان کو خوش کر سکتی ہے ، یہ واقعی تشویش کی بات ہے ۔ نریندر مودی نے کانگریس کے منشور کو پاکستان کے حمایت یافتہ طاقتوں کی زبان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر افسپا قانون میں کوئی نظر ثانی کی گئی تو اس سے سیکورٹی فورسز کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ آپ افسپا قانون ہٹانا چاہتے ہیں، آپ کو کبھی باقاعدہ طور پر جائزہ لینا چاہئے تھا ، صورتحال دیکھنی چاہئے۔

لیکن آنکھیں بند رکھنے سے کام نہیں چلے گا ، ہاں دنیا میں کوئی یہ نہیں چاہے گا کہ ملک جیل خانہ بنے ۔ مودی نے حریت پسند وں کی زبان کو پاکستان حمایت یافتہ زبان قرار دیتے ہوئے کہا پہلے وہ حالات تو بہتر بنائیں ، اس صورتحال پر آج پاکستان جس طرح سے واقعات انجام دے رہا ہے ، جو علیحدگی پسند لوگ زبان استعمال کرتے ہیں ، علیحدگی پسند لوگ جو ہماری فوج کے لئے زبان استعمال کرتے ہیں ، جو پاکستان کی حمایت یافتہ زبان ہے ،اس زبان کی کانگریس کے منشور میں بو آتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ قانون کے ساتھ کھلواڑ یا قانون میں تبدیلی کرنے کی کانگریس کی کوشش قابل قبول نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کا منشور اصل میں پاکستان اسپانسر طاقتوں کی زبان بولتا ہے جو باعث تشویش ہے ۔ مودی نے پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کے فیصلے کو مناسب قرار دیتے ہوئے کہایہ سچ ہے کہ یہ دو مخالف پارٹیوں کا ایک ساتھ آنے کا معاملہ تھا لیکن یہ ضروری تھا کیونکہ ریاست میں حکومت بنانے کا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد مفتی محمد سعید کے دور میں کیا تھا جو ایک پخت لیڈر تھے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد اس وقت ناکام ہوا جب بی جے پی نے سخت رخ اختیارکیا کہ ریاست میں مقامی بلدیاتی انتخابات ہونے چاہئیں ، جسکی محبوبہ مفتی نے مخالفت کی تھی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…