کرائسٹ چرچ(این این آئی) نیوزی لینڈ میں ایک انتہا پسند آسٹریلوی دہشت گرد کے دو مساجد پرسفاکانہ حملے میں مارے جانے والے مسلمانوں میں ہر عمر کے افراد شامل تھے۔ شہداء میں ایک تین سالہ بچہ بھی شامل تھا جو اپنے والد کے ساتھ اکثر جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد آتا۔
عرب ٹی وی کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائیسٹ چرچ میں جمعہ کے روز پیش آنے والے اس ہولناک واقعے کے ہرطرف لرزہ خیز مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔شہید ہونے والے 50 نمازیوں میں تین سالہ مسعد ابراہیم بھی شامل ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ سب سے کم سن شہید ہے۔مسعد ابراہیم اپنے والد اور بھائی عبدی ابراہیم کے ساتھ مسجد النور میں نماز جمعہ کی ادائی کے لیے آیا تھا مگر دہشت گرد نے اس معصوم کو بھی معاف نہیں کیا۔مسعد ابراہیم کی شہادت کے حوالے سے مختلف باتیں مشہور ہیں۔ اس کے بھائی عبدی کا کہناتھاکہ اس کا بھائی مسجد میں گولیاں چلنے کے بعد بھاگنے کی کوشش کے دوران شہید ہوا۔ ان کے خاندان کے ایک دوست کا کہنا تھا کہ مسعد کی موت اس کے والد کے ہاتھوں میں ہوئی۔ننھے شہید کے اقارب کا کہنا تھا کہ مسعد بہت زیادہ حرکت کرنیوالا، کھیل کود اور ہنسی مذاق والا بچہ تھا۔دوسرے کم عمر شہید کی عمر4 سال ہے۔ اس کی شناخت صومالی نژاد عبدالالہ دیری کے نام سے کی گئی ہے۔ وہ بھی اپنے والد اور بھائیوں کے ہمراہ مسجد میں نماز جمعہ کے وقت موجود تھا۔