انقرہ(آئی این پی) ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترکی کے ہم منصب رجب طیب اردوان کو بتایا ہے کہ واشنگٹن، امریکا میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی حوالگی پر غور کر رہا ہے۔ پیر کو بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ میولو چاش اوگلو نے دو ہفتے قبل ہونے والے جی 20 اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ارجنٹینا میں
ڈونلڈ ٹرمپ نے رجب طیب اردوان کو کہا کہ وہ فتح اللہ گولن اور دیگر افراد کی حوالگی پر کام کررہا۔واضح رہے کہ ترک حکومت ایک طویل عرصے سے ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کا منصوبہ بنانے والے ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کر رہی ہے، جو تقریبا 2 دہائیوں سے خودساختہ جلاوطنی اختیار کرکے امریکا میں رہائش پذیر ہیں۔ترک انتظامیہ کی جانب سے الزام لگایا جاتا ہے کہ رجب طیب اردوان کے سابق اتحادی فتح اللہ گولن نے اس وقت ناکام فوجی بغاوت کی کوشش کی جب باغی فوجیوں نے ٹینکس اور ہیلی کاپٹرز کو استعمال کیا اور پارلیمنٹ اور غیر مسلح افراد پر حملہ کیا، تاہم فتح اللہ گولن اس ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام مسترد کرچکے ہیں۔اس معاملے پر جب امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے تبصرہ کرنے کو کہا تو انہوں نے اس پر بات کرنے سے گریز کیا۔ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فتح اللہ گولن کی حوالگی کی درخواست پر ٹھوس اقدامات دیکھنا چاہتے ہیں، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترکی نے امریکا میں مقیم 80 سے زائد فتح اللہ گولن کے پیروکاروں کی حوالگی کی بھی درخواست کی تھی۔میولو چالش اوگلو کا کہنا تھا کہ ہماری توقعات بہت واضح ہیں، ہمارے درمیان دو طرفہ معاہدہ ہے اور وہاں بین الاقوامی قوانین موجود ہیں۔یاد رہے کہ ترکی میں 15 جولائی 2016 کی رات فوج کے ایک باغی گروپ کی جانب سے ملک میں بغاوت کی ناکام کوشش کی گئی تھی، اس ناکام کوشش کے دوران جھڑپوں میں 246 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔