پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

جمال خاسقجی کا قتل،ترک صدر اردوان نے تفصیلات جاری کردیں، دو سعودی ٹیمیں خاشقجی کے قتل میں ملوث تھیں ٗسعودی اہلکار جمال خاشقجی کا روپ دھار کر قونصل خانے سے باہر آیا،سنسنی خیز انکشافات

datetime 23  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

استنبول(این این آئی)ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ترکی کے پاس جمال خاشقجی کے منصوبہ بندی کے تحت قتل کے شواہد ہیں اور قتل کا الزام انٹیلی جنسی ایجنسیوں کے لوگوں پر لگانے سے ہم مطمئن نہیں ہیں ٗقتل کی منصوبہ بندی 29 ستمبر کو کی گئی، دو سعودی ٹیمیں خاشقجی کے قتل میں ملوث تھیں ٗ جمال خاشقجی قونصلیٹ سے واپس نہیں آئے ٗایک سعودی اہلکار جمال خاشقجی کا روپ دھار کر قونصل خانے سے باہر آیا ٗخاشقجی کا قتل بین الاقوامی معاملہ ہے ٗ سفارتی استثنیٰ کے باوجود

قتل کی تحقیقات ہماری ذمہ دار ی ہے ٗخاشقجی کے قتل کی پلاننگ اور اس پرعمل کرنے والوں کے خلاف کارروائی پر ہی دنیا مطمئن ہوگی ٗواقعہ استنبول میں پیش آیا ٗملزمان کے خلاف مقدمہ استنبول میں ہی چلنا چاہیے۔ منگل کو ترک پارلیمنٹ میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا اور قتل کی منصوبہ بندی 29 ستمبر کو کی گئی، دو سعودی ٹیمیں خاشقجی کے قتل میں ملوث تھیں۔انہوں نے کہا کہ سعودیوں کا دعویٰ ہے کہ خاشقجی لڑائی کے دوران مارا گیا، قتل کے 17 دن بعد سعودی عرب نے قتل کا اعتراف کیا، قتل ہماری سرزمین پر ہوا اس لیے تحقیقات کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے ٗ امریکی صدر سے اس معاملے پر تفصیل سے بات ہوئی ہے ٗ سعودی بادشاہ سے گفتگو کے بعد مشترکا تحقیقاتی ٹیم بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ترک صدر نے کہا کہ سعودی جنرلز اور 9 افراد پر مشتمل سعودی ٹیم سعودی عرب پہنچی تھی، خاشقجی کو 2 اکتوبر کو سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد دوبارہ نہیں دیکھا گیا، سعودی حکام نے پہلے تردید کی کہ خاشقجی قونصلیٹ آنے کے بعد لاپتہ ہوا، سعودی قونصل خانے سے کیمرے ہٹا دیا گئے، کیمرے کی ویڈیو سے پتا چلتا ہے کہ جمال خاشقجی قونصلیٹ سے واپس نہیں آئے، ایک سعودی اہلکار جمال خاشقجی کا روپ دھار کر قونصل خانے سے باہر آیا۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہماری پولیس اور انٹیلی جنسی ایجنسی اس معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے ٗ سعودی قونصلیٹ ترک سرزمین پر ہے اور جنیوا کنونشن کسی کو سفارتی استثنیٰ فراہم نہیں کرتا، معاملے اب آگے بڑھ گیا ہے، خاشقجی کا قتل بین الاقوامی معاملہ ہے اس کا بین الاقوامی سطح پر قتل کا نوٹس لیا گیا، مشترکہ ورکنگ گروپ اس معاملے پر بات کررہا ہے، ، سفارتی استثنیٰ کے باوجود قتل کی تحقیقات ہماری ذمہ داری ہے۔ترک صدر نے سوال کیا کہ

پندرہ رکنی سعودی ٹیم ترکی میں کیا کررہی تھی؟ ٹیم کس کے حکم پر ترکی آئی تھی؟ سعودی قونصلیٹ نے فوری طور پر قتل کی تفتیش شروع کیوں نہ کی؟ خاشقجی کی لاش کو ٹھکانے والا مقامی سہولت کار کون تھا؟انہوں نے کہا کہ شواہد بتاتے ہیں کہ خاشقجی کا بہیمانہ قتل ہوا، ترک حکام کے پاس شواہد ہیں کہ خاشقجی کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، آخر سعودی حکام نے بار بار متضاد بیانات کیوں دیئے؟ سعودی حکام کو ان تمام سوالوں کے جواب دینا ہوں گے، ترکی اور

پوری دنیا صرف اس وقت مطمئن ہوں گے جب قتل میں ملوث سارے افراد کا احتساب ہوگا۔طیب اردوان نے کہاکہ سعودیوں نے مان لیا کہ خاشقجی کا قتل ہوا ہے اور جو اس قتل میں ملوث ہیں انہیں انصاف کا سامنا کرنا پڑیگا، دیگر ممالک بھی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کریں، خاشقجی کے قتل کی پلاننگ اور اس پرعمل کرنے والوں کے خلاف کارروائی پر ہی دنیا مطمئن ہوگی، سعودی حکام کو اس قتل کے مں صوبہ ساز کا نام ظاہر کرنا چاہیے۔ترک صدر نے سعودی صحافی کے قتل کی

تحقیقات کیلئے آزاد کمیشن بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ استنبول میں پیش آیا لہٰذا ملزمان کے خلاف مقدمہ استنبول میں ہی چلنا چاہیے۔خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو اپنی ترک منگیتر سے شادی کیلئے اپنی پہلی بیوی کو طلاق کی تصدیق کیلئے استنبول میں واقع سعودی سفارتخانے گئے اور پھر لاپتہ ہو گئے۔ترک پولیس کی جانب سے شبہ ظاہر کیا گیا کہ سعودی صحافی کو سعودی قونصلیٹ کے اندر قتل کر دیا گیا ہے تاہم سعودی عرب کی جانب سے ابتدائی طور پر اس واقعے سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کیا گیا۔جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے باعث سعودی عرب کی جانب سے اعتراف کیا گیا۔



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…