واشنگٹن(آئی این پی) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب وضاحت کو قابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ انتہائی اہم پہلا قدم ہے، سعودی عرب پر پابندی بارے غور کیا جائیگا لیکن اسکا اثر ہتھیاروں کے معاہدہ پر اثر نہیں پڑے گا،سعودی بیان میں تبدیلی نظر آئی اس لئے اب یہ قابل بھروسہ نہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب وضاحت کو قابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ انتہائی اہم پہلا قدم ہے۔انہوں نے سعودی وضاحت پر کہا کہ اگر امریکا ریاض کے خلاف کوئی کارروائی کرتا تو وہ نہیں چاہتے تھے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان ہتھیاروں کی خریداری سے متعلق ڈیل پر کوئی اثر پڑے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ سعودی وضاحت کو قابلِ قبول مانتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ جی میں اسے قابلِ قبول مانتا ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بہت جلدی ہوا ہے، ہم نے ابھی تک اپنی نظر ثانی یا پھر تحقیقات مکمل نہیں کیں، لیکن میرا خیال ہے کہ یہ ایک اہم پہلا قدم ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ہم سعودی عرب کے خلاف پابندی پر غور کریں گے تو ان میں ایک سو 10 ارب ڈالر کے ہتھیاروں کا معاہدہ شامل نہیں ہوگا جو 6 لاکھ ملازمتوں کے برابر ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل پر مختلف بیانات سامنے آرہے تھے جن میں وہ ایک طرف سعودی عرب کے خلاف پابندیوں کی بات کررہے تھے جبکہ دوسری جانب وہ قدامت پسند بادشاہت کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کے بھی خواہاں نظر آئے۔ریپبلکن کے سینیٹر اور سینیٹ کمیٹی برائے بین الاقوامی روابط باب کروکر کا کہنا تھا کہ انہیں سعودی حکام کی قابلیت پر شک ہے، جو کئی ہفتوں سے یہ کہہ رہے تھے کہ خاشقجی قونصل خانے سے باہر چلے گئے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ خاشقجی کی کہانی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ سعودی بیان میں تبدیلی نظر آئی، تاہم ان کے حالیہ بیان پر بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔